بدھ، 3 جنوری، 2024

" عورت "

" عورت "
عورت مجموعۂ ء پھُول و رَنگ
عورت سراپا آہن ، جبل و سَنگ
عورت سراپا سپاس،ایثار و چَنگ
ناقابلِ بیاں مجموعہء تخلیقِ کائنات

( منیرہ قریشی 3 جنوری 2024ء واہ کینٹ ) 

بدھ، 13 ستمبر، 2023

'' اِک پرخیال"۔۔۔"عشق"

'' اِک پر خیال"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
" اے خالق و مالک مجھے تجھ سے بہت محبت ہے ،،، لیکن ،،، ابھی تک ضمیر کی طرف سے گواہی نہیں آئی ،،، اور میرا دعویٰ ء محبت درِ قبولیت کے باہر کھڑا ہے ، کہ ابھی محبت کو ،،،"عشق" کی سیڑھی پر قدم تو رکھنے دو !!

( منیرہ قریشی 13 ستمبر 2023ء واہ کینٹ ) 

بدھ، 23 اگست، 2023

" اِک پَرِخیال" .." دستک"

" اِک پَرِ خیال"
' دستک '
۔۔۔۔۔۔۔
ناسا سے بھیجی گئی وائیجر 1 ،،،، سیٹلائٹ نے 1977ء سے سفر کی ابتداء کی ، اور 20 جولائی 2023ء تک وہ اپنے بہت سے فرائض انجام دے کر ہمیشہ کے لئے خلا کی لا محدود وسعتوں کو پیاری ہو گئی ،،، لیکن جاتے جاتے ،،، اپنی شاندار کامیابیوں پر نازاں سائنسدانوں کو جہاں اطمینان اور خوشی دی کہ انسانی ہا تھوں اور اذہان سے تراشے اس ہتھیار نے ان پر بے شمار خلائی راز منکشف کیے ،،، وہیں انھوں نے ایک روشن ستارے کی آواز سن لی ،،، یہ وہ لمحات تھے جس نے انھیں گنگ کر دیا ،،، کہ اس روشن ستارے کا ذکر تو کائنات کی آ خری الہامی کتاب میں 1400 سال پہلے سے موجود ہے ،،، اور اس ستارے کو " طارق" کا نام دیا گیا ،،" طارق یعنی طرق"۔۔۔۔۔۔۔۔
طرق ،،، یعنی ٹھک ٹھکا ٹھک کی آواز ،،، یا ،، کسی چیز پر ضرب لگائی جا رہی ہو تو اس کی آواز ،،، یا "دستک" کی آواز دیتا ستارہ !!!
سورہ الطارق ، پارہ 30 ،،، آیت نمبر 1،2،3
" قسم ہے آسمان کی ، اور رات کو آنے والے کی ، اور کیا چیز بتائے تجھ کو ، وہ رات کو آنے والا کیا ہے ، تارہ چمکتا ہوا "
اس تارے کی دستک دیتی آواز نے کائنات کے رازوں میں سے ایک راز کے عیاں ہونے پر مغربی سائنسدان نہ صرف خوش ہیں وہیں وہ حیرت سے ساکت ہو گئے ، اور سائنسدانوں کی حالیہ تحقیق کو حق تعالیٰ نے آخری الہامی کتاب میں پہلے ہی لکھ دیا ہے ۔ کوئی مانے یا نہ مانے !!!
دیکھا جائے ،، تو یہ دستک کی آواز،،، انسانی جسم کا حصہ ہے جو اس کے وجود میں آنے کے ساتھ ہی آچکی ہوتی ہے ،،،، ماں کے پیٹ میں جب چند ہفتوں بعد ہی اس کے دل کی دھڑکن سنائی دینے لگتی ہے تو اس کی آواز بھی کچھ ایسی ضرب لگتی محسوس ہوتی ہے ،،، آگے چل کر یہ وجود لفظ " زندگی " سے تیار ہو کر اس دنیاۓ رنگ و بُو میں بھیجا جاتا ہے تو اس کے اندر اللہ نے اپنے نام جیسے لفظ کا ایک "عُضو" دل کو رکھ چھوڑا ہوتا ہے ،،، اسی دل سے زندگی کے موجود ہونے تک کی ٹھک ٹھکا ٹھک ،،،، کی دستک دی جاتی رہتی ہے ۔۔۔کہ
اے انسان !! ذرا ادھر توجہ کر ،،،، ذرا اس دستک کا پیغام سن !! اور یہیں آس پاس احساس کا ایک عجب وجود بھی موجود ہوتا ہے ،،، جسے " ضمیر " کا نام دیا گیا ہے ۔ اس کا کام تو ہے ہی دستک دیتے رہنا ۔

ضمیر ،،،کی یہ دستک ، ہمارے ہر بُرے کام پر ضرب لگاتی ہے ، کبھی یہ آواز آہستہ ،،، اور کبھی بہت تیز دستک سنائی دیتی ہے ،، جتنا بڑا اور بُرا کام ہو گا ،،، ٹھک ٹھکا ٹھک کی آواز اتنی ہی بلند ہو گی ،،، جو ہمارے اندر کی دنیا میں تیز تیز چمک پیدا کر رہی ہوتی ہے ۔۔۔۔ یعنی "متوجہ ہو ،،، یہ کیا ہو رہا ہے ۔۔ کیوں سازشیں بُنی جا رہی ہیں ،،، مت بھولو ،، یہ عارضی پڑاؤ ہے ،،، بہت جلد ان سب حرکات کا حساب ہو گا ۔ لیکن ،،، انسان اپنے مال ، آل ، اور اقتدار کے زعم میں فرعون بنا ،،، اندر کے " طارق " کو نظر انداز کرتا چلا جاتا ہے ،،، تب اس تارے کی چمک مدھم ہوتے ہوتے ، معدوم ہو جاتی ہے ،،، اور حلق کا گھنگھرو بج اُٹھتا ہے ۔ گویا اب دوسری موسیقی کا وقت ہو چلا ہوتا ہے ،،، جَسے مدفن کا سُر کہیں گے ۔  

The symphony of death

The song of eternity
The rise of late night star
Signs of the call of Almighty
( Ghazala Siddiqui )
انگریزی کے یہ خوبصورت اشعار جو غزالہ صدیقی کے ذہنِ رسا نے اس کالم کے جواب میں فی البد یہہ کہے ،،، ایسے تھے کہ جیسے اس کا اختتامیہ ہو ،،
اس کی اجازت اور شکرئیے سے شاملِ انشائیہ کر رہی ہوں ، شکریہ غزالہ !
پیاری خوش گمان غزالہ۔۔اس بات کی وضاحت کر دوں کہ جیسے ہی ستارے طارق کی قریبی دھڑکتی ویڈیو اور پھر آواز اور اس کا دستک دینے کا انداز سیٹلائٹ نے بھیجا ۔۔ تو اس وقت مسلم سائنسدانوں کی طرف سے اپنی الہامی کتاب کی سچائی بتانے کا اللہ نے یہ ایک اور موقع دیا ۔۔اور خود ناسا کے سائنسدان بھی قرآن پر مسلسل نظر رکھتے ہیں۔۔یہ ستارہ جس کا ذکر قرآن میں طارق کے نام سے مذکور ہے ۔ دل کی دھڑکن کی طرح سکڑنے اور پھیلنے کی اس کی ویڈیو دیکھی تومجھے اپنے رب نے یہ استعاراتی ۔۔۔ الفاظ عطا کیے جو کالم کی صورت میں لکھ دئیے کہ دستک تو وہ خالق اپنی ہر تخلیق کے ذریعے وا کر رہا ہے بس ہمیں غور کی فرصت نہیں۔
اور میں کہیں سے بھی دانشور کہلائے جانے لائق نہیں۔۔۔تمہاری محبت کا شکریہ۔ اور تمہاری اجازت سے یہ انگلش ہائیکو شامل کر کے خوشی ہو رہی ہے ۔یہ جو تم نے سوال اٹھایا ہے کہ دستک اب کیوں سنائی دی ہے ۔ تو یہ کہہ تو دیا ہے رب کائنات نے کہ ۔۔ یہ موجودات اللہ نے انسان کو مسخر کرنے کے لئے بھی پیدا کئے ہیں۔۔۔۔ اب جس نے محنت کی اسی کو صلہ ملا ۔۔تو اس رب کو غور وفکر تو ویسے بھی پسند ہے۔۔۔وہ انہی کو نتیجہ بھی عطا کر دیتا ہے ۔ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں۔۔۔۔ والا حساب ہے۔
( منیرہ قریشی 23 اگست 2023ء واہ کینٹ )
"محترمہ غزالہ صدیقی کا "دستک" پر اظہارِ خیال"۔۔۔
بے حد دانشورا نہ ، عالمانہ اور دل پہ دستک دیتی تحریر - طارق کی لفظ طرق سے وضاحت پہلی بار جانی کہ ٹھک ٹھک کرنا یا دستک دینا کو کہتے ہیں - فیس بک پہ اس ستارے کی دھڑکن سنی تھی بالکل دھڑکن ہی ہے - اس میں اللہ کی قدرت کے کتنے اسرار ہونگے جس کی وجہ سے اللہ نے اس ستارے کی قسم کھائی !!! یہ دھڑکن جب اللہ نے چاہا تب انسان کو سنائی لیکن اب کیوں ؟ یہ بھی قابل غور بات ہے -- ہمیں کیا پیغام دیا جا رہا ہے ؟
غافل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے منادی
گردوں نے گھڑی عمر کی اک اور گھٹادی
کیا بساط لپٹنے کو ہے ؟
'مدفن کا سر ' خوب استعمال کیا آپ نے - دوسری موسیقی کا وقت ہوگیا -- واہ
The symphony of death
The song of eternity
The rise of late night star
Signs of the call of Almighty
( Ghazala Siddiqui )


بدھ، 16 اگست، 2023

" لمحے نے کہا،اِک پرِخیال، اور سلسلہ ہائے سفر"۔۔۔کومل ذیشان کی نظر سے

لمحے نے کہا 

کتاب "لمحے نے کہا" آج اختتام کو پہنچی۔ 2022 میں پہلی کتاب مکمل ہوئی۔
سمت، مشرقی عورت، بیوٹی پارلر، بہانے بہانے، من و تو، اذن، بھائی۔۔۔
کتنی پیارے الفاظ، کتنی احساس کی گہرائی۔۔۔
چھ سالہ عمر کے لیے لکھی نظمیں آنکھیں نم کرتی رہیں اور آپ کی اپنی والدہ کے لیے لکھی نظم۔۔۔ان کے آخری لمحے اور آپ کی خودکلامی اور چچا کے لیے نظم جن کا گلاسکو میں انتقال ہوا۔۔۔
وقت انسان کو ضعیفی کی طرف لے جاتا ہے شاید جو دنیا سے چلے جاتے ہیں وہ شاد ہو جاتے ہیں کہ زندگی کے کٹھن جھمیلے سے جان کی خلاصی ہوئی مگر پیچھے رہ جانے والے کیسے جییں یہ تو کسی کو معلوم نہیں۔ ماں باپ کو کمزور ہوتا دیکھنا کتنا کٹھن ہے۔دل چاہتا ہے وقت کو روک دیں۔
اس دفعہ پاکستان میں میں اپنے بزرگوں کو کتنی بے بسی سے دیکھتی رہی کہ بیتتے سال کیسے ان پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ اور ایک وقت آئے گا کہ ہم ان کی جگہ لے لیں گے۔
مولانا روم نے فرمایا ہے، " زخم وہ جگہ ہے جہاں سے تمہارے اندر روشنی داخل ہوتی ہے۔" اور کتاب ایسے تھی جیسے زخم سے روشنی نکل کر باہر پھیل رہی ہو۔
منیرہ قریشی سے میرے تعارف کی وجہ لفظ اور کتابیں ہیں اور یہ تعارف بہت جلد گہری دوستی میں بدلا۔
جب میں نے پہلی بار ان کی نظمیں پڑھیں مجھے وہ پہلا پیغام اب بھی یاد ہے جو میں نے انہیں بھیجا تھا۔ "مجھے آپ کو پڑھتے ہوئے خلیل جبران کی یاد آتی ہے۔"
اس وقت کتاب پڑھنے سے پہلے میری پسندیدہ نظم "سوچیں" تھی
اور اب بھی دل کے سب سے زیادہ قریب یہی نظم ہے۔
آپ پہلی ملاقات سے اب تک میرے لیے مشعل راہ رہی ہیں۔ شخصیت، دین اور ادب کے حوالے سے میری رہنما۔
آپ کے لیے بہت محبت ایک بیٹی کی طرف سے۔
کومل ذیشان  
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کتاب کہانی "اک پَرِ خیال" کی۔
ایک خوشبو جیسی کتاب تھی۔ بہت بڑی اور اہم باتیں بہت سہل انداز میں بیان کی گئی ہیں۔بہت آسانی سے روانی کے ساتھ، روزمرہ کے تجربات کے ذریعے۔میری خوش نصیبی ہے کہ بطور دوست آپ میری زندگی میں شامل ہیں۔ پڑھتے ہوئے خیال آیا بچپن میں جو سہیلیاں آپ کے گھرکے سامنے رہتی تھیں ان میں سے ایک مجھے ہونا چاہیے تھا۔
"ہار اور ہتھکڑی" میں طاقتور نسائی نقتہ نظر ابھرتا ہے۔
میرے پسندیدہ انشائیے مینا بازار، سخاوت ، عالی نسب یا خاندانی، کارکن چیونٹیاں، ستاروں پر کمند، سقراط ارسطو اور جبران،
اور سود و زیاں ہیں۔اور "اکتارا" نے میری بھی آنکھیں نم کر دیں۔
بہاد الدین زکریا کے مزار پر جب وہ سانولا لڑکا ہلکے سروں میں ہارمونیم کے ساتھ سرائیکی زبان میں صوفیانہ کلام گاتا ہے۔
مجھے محسوس ہوا میں وہیں ہوں آپ کے ساتھ۔
" ابھی اس نے پہلے کے روپے بھی نہیں اٹھائے تھے۔ بند آنکھوں سے ہی اس کی ہلکی سی مسکراہٹ محسوس ہوئی اور میری آنکھوں میں نمی آگئی ۔"
تیس سال کے وقفے کے بعد لندن میں ایک نیگرو مدھم سروں میں گٹار بجاتے ہوئے غیر ملکی زبان میں گا رہا ہے۔
"اس نے نیم وا آنکھوں سے شکریہ کی ہلکی مسکراہٹ دی پھر آنکھیں بند کر لیں اور میری آنکھیں نم ہو گئیں۔"
اور آپ کالکھا یہ جملہ 
۔"سوائے تیری رحمت کے میرے پاس کوئی ہتھیار نہیں امید واثق ہے یہ ہتھیار کند نہیں ہو گا کیونکہ زنگ سے بچانے کے لیے اسے نمکین پانی ملتا رہتا ہے۔"۔
"سقراط ارسطو اور جبران" میں لکھا یہ جملہ :
"اور یِن یَن کہتا ہے 'نیکی کو انتہا پر لے جائیں گےتو بدی بن سکتی ہے اور بدی حد سے بڑھ جائے تو اِسی میں سے خیر نکل سکتی ہے۔'"
اور بلھے شاہ کا یہ شعر
کن فیکون ہالے کل دی گل اے
اسی پہلے پینگاں لائیاں
اس شعر نے مجھ پر جذب کی کیفیت طاری کر دی تھی اور ڈی این اے کی ایک انسان کے اندر کل لمبائی کا زمین سے پلوٹو تک فاصلے سے موازنہ۔ 
 کتاب کے لیے بہت شکریہ منیرہ آنٹی۔ سلامت رہیں لکھتی رہیں۔
کومل ذیشان 
۔۔۔۔۔۔۔
سلسلہ ہائے سفر
منیرہ قریشی
سفر حج، سفر ملائیشیا، سفر تھائی لینڈ، سفر دبئی، سفر ولایت، ترکیہ جدید 
دریا کوائی کا پل، میگنا کارٹا، کونجوں کی ڈاریں، موبائل کتب خانہ، ٹاور بریج لندن جواونچے بحری جہازوں کے گزرنے کے لیے دوحصوں میں تقسیم ہو جاتا ہے، کیمبریج یونیورسٹی، بزرگوں کے پیروں کے مطابق مخصوص جوتے، بچوں میں قدرت سےمحبت پیدا کرنا، خاموشی کی جہتیں، ٹکسلا شلا پتھروں کا شہر جسے بعد میں ٹیکسلا کہا جانے لگا، پی آئی اے کا پاکستانی اہلکار، موسیؑ کا عصا ، میرا ذکر شکریہ بہت محبت آپ کے لیے،محل، یوشعؑ کا مزار
 اور"کبھی صبح ایسی نظر آتی کہ باہر پورے ماحول پر بے آواز بارش ہورہی ہوتی اور اندر ایک کمرے میں سناٹا جم کے بیٹھا ہوتا، تضادات کا اپنا حسن  نظر آتا۔"
اتنا ذکر کرنا تھا کہ نہر سے تھوڑا سا پانی پینے کی اجازت والا واقعہ قرآن میں طالوتؑ سے منسوب ہے۔
کومل ذیشان 
۔۔۔۔۔۔۔

 اظہارِ تشکر از منیرہ قریشی

میں اپنے الفاظ کی اتنی پیاری اور دلنشیں پذیرائی پر نازاں ہوں ۔۔۔اور ایسے لمحے بے حد انمول ہوتے ہیں ۔۔۔کیوں کہ یہ بعض اوقات پوری زندگی میں گنے چنے ملتے ہیں ۔۔۔
بہت دعائیں کومل بیٹی کے لئے ! جس نے میری کتابوں کو اپنا قیمتی وقت دیا ۔

پیر، 14 اگست، 2023

" پہچان "( 14 اگست 2023ء)

" پہچان "( 14 اگست 2023ء)
دعائیں تھیں ، کہ اِک ٹکڑا زمین کا ملے
پاؤں کسی سطحء مرتفع کو چُھوئیں
آسماں تو اپنا ہو
تب ہی اپنی پہچان ہو !!!!
یوں اِک وطن ملا
پاکستان بنا، نام مِلا ، اور پہچان بنا
غیروں نے استعجاب سے دیکھا !!
تو تم ہو اس خطہء ارض کے باسی ؟
جوابا" آوازیں بلند ہوئیں ،،،،
ہاں! یہ اس جہاں میں ہمارا جہاں ہے ،
کوشش ہے آبیاری کی
ویرانوں کو بدلنے کی
صحراؤں میں گلستانوں کی
چاہت ہے سر بلندی کی
منزل گرچہ دور ہے بہت دور
اور , بد راہ بیٹھے ہیں ، ہر سنگ مِیل
تعصب و جُہل کے کھنکھناتے سِکوں سے لُبھاتے
لیکن کچھ لوگ انمول ہوتے ہیں !!
باعث بیداری ء شُعور ہوتے ہیں ،
یہ از خُود وطن کی پہچان ہوتے ہیں !
کبھی جناحؒ ،کبھی عمران خان ہوتے ہیں

( منیرہ قریشی ، 14 اگست 2023ء واہ کینٹ ) 

ہفتہ، 22 جولائی، 2023

" پردۂ سیمیں "

" پردۂ سیمیں "
سبھی چہرے تھے حَسیں
سبھی جسم تھے جواں
مدھر دن تھے ، اور افسوں راتاں
زندگی کے باغ کے کیا عجب تھے وجُود
کہ دیدار سے ان کے بھر پاتی تھیں آنکھیں !
مگر ، کچھ وقت کی ڈھیل تھی انھیں
بیشک چند لوگ تھے ہر دور میں ،،،،
لاکھوں کے لئے پُھلجڑیاں !!
خوابناک زندگیاں تھیں بظاہر
تھے وہ بھی تلخیوں کی سیج پر رواں
جکڑ لیتا تھا ان کا حُسنِِ سحر زدہ
بِگل بجتا ہے جب ، ادھیڑ عمری کا
ہر عاشق ڈالتا ہے سرسری نظراں
یہی وقت ہوتا ہے ، ان کی پہلی موت کا !!
اور اِ ک دن حُسن زمیں میں جا اُترا
یادوں کی البم مگر جب کھولو !!
دل دھڑکا ہے ، لب پہ مسکان ہر بار
یہیں کہیں موت کھڑی مسکراتی ہے
مانو نہ مانو میرے وجُود سے ہے یہ بہار
مانو نہ مانو میَں ہی ہوں پردۂ سیمیں کا حقیقی کردار۔

( منیرہ قریشی ، 22 جولائی 2023ء واہ کینٹ ) 

اتوار، 9 جولائی، 2023

" اختیار"(پنجابی )

" اختیار"(پنجابی )
مَیں دعا نہ کر ساں تے کونڑ کرسی
تُو دعا نہ سُنڑسیں ، تے کونڑ سنڑسی
آپے اس تھُڑ دلے ٰآں تُو اختیار دِتا ،،،،،،،،،،،،
ہنڑ او لمی جِیب نہ کرسی تے کونڑ کرسی
۔۔۔۔
" ترجمہ "
میں دعا نہ کروں ، تو بھلا کون کرے گا
تُو دعا نہیں سنے گا تو کون سُنے گا !؟
خود ہی تُو نے بندے کو با اختیار کیا ہے !!
وہ بے کار بحث نہیں کرے گا تو پھر کون کرے گا !!
( منیرہ قریشی ، 9 جولائی 2023ءواہ کینٹ )