جمعہ، 11 جون، 2021

" آخری منظر " ( معصوم شہداء کے لیۓ )

" آخری منظر " ( معصوم شہداء کے لیۓ )
" میں ابھی تین سال کا ہوں
میری ماما مجھے سِری لیک کھلا رہی تھی
ماما کی آنکھیں سبز تھیں
اور ہونٹ میٹھے تھے ،،،،،
کیوں کہ وہ جب مجھے چومتی
میَں میٹھے سے بھر جاتا !!
مگر اب ماما گم ہو گئی ہیں
یا،،،، مَیں گم ہو گیا ہوں !!
ہم ٹکڑوں میں بٹ گئے ہیں،،،
اور میری آنکھوں میں ٹھہرا منظر
تمہیں حیران کیوں کر رہا ہے ؟
سری لیک تو ابھی بھی میرے منہ میں گھُلا پڑا ہے !
میں حیران ہوں ، ماما کہاں گم ہو گئیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مَیں پانچ سال کا ہوں
میَں اور بابا نٹ بال کھیل رہے تھے
وہ کییچ لیتے تو نعرہ لگاتے ،
مَیں سرشار ہو ہو جاتا
کتنا زبردست ہے میرا بابا
ہے کوئی دنیا میں اس جیسا !!
مگر پھر یکدم ہم گم ہو گۓ ،،،،
کچھ تڑ پے ،، کچھ ٹھنڈے ہو گئے
میری آنکھوں کی پُتلیوں میں بابا کے ہاتھ ہیں ،،
نٹ بال کیچ کرتے ہوئے !
یہ منظر ساکت ہو گیا ہے
قیامت تک کے لیۓ ،،،،
( بموں کی تاریخ ،،، انسانیت کو کیا جواب دے گی )
منیرہ قریشی 11 جون 2021ء واہ کینٹ

پیر، 7 جون، 2021

" اک پرِخیال " " فطرت کرتی ہے نگہبانی'

" اک پرِ خیال "
" فطرت کرتی ہے نگہبانی'
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سٹیج یا فلم کے اداکار ،،،، ادکاری کے ساتھ مکالمے یاد کرتے ، اور تمام تر جذبات کو انہی مکالموں کے زیرِ اثر ادا کرنے میں بہت محنت کرتے ہیں ،،، تاکہ وہ اس شعبے کی جزیات کو مدِ نظر رکھ کر اپنی اعلیٰ کار کردگی دکھائیں ،،، اور حقِ محنت ادا ہو جاۓ ۔ پردہ گرنے کے بعد سٹیج کے ان اداکاروں کی تھکاوٹ تو بنتی ہے ،،، لیکن عجیب بات ہوتی ہے کہ سٹیج شو دیکھنے والے بھی گھر پہنچنے تک تھکن سےبےحال ہو چکے ہوتے ہیں ،،،،
بالکل ایسے ہی جب ہمارے گھروں میں ہماری حیثیت سے بڑھ کر کوئی مہمان آتا ہے تو ہم نہ صرف اس کی خاطر ، عزت کھانے پینے کے معاملے میں بڑھ چڑھ کر کام انجام دیتے ہیں ،،، بلکہ اس کی باتوں کے جواب ذرا سوچ سمجھ کر دیتے ہیں ،، تاکہ وہ ہمیں " گاؤدی " ہی نہ سمجھیں ،،، تو گویا ہم باتوں میں بھی بڑھ چڑھ کر معلوماتی گفتگو کرتے ہیں ، تاکہ وہ مزید متاثر ہو ۔۔ مہمان کے گھنٹہ ، دو گھنٹے بیٹھنے تک ،،، جب مہمان چلا جاتا ہے تو ،، تو ہم یوں تھک چکے ہوتے ہیں کہ جیسے ، ہم میلوں چل کر ابھی گھر پہنچے ہیں ،،، اف ،،،، ہم تو تھک گۓ ،،، سبھی کے چہروں پر یہ جملہ لکھا ہوتا ہے ۔
تو گویا ،،،" مصنوعی پن " ہماری تھکاوٹ کا اصل سبب بنتا ہے ۔۔۔ سٹیج ادکار،،، حالانکہ اپنے پیشے کا فرض ادا کر رہا ہوتا ہے ،، لیکن اپنا پسندیدہ پیشے کو اپنانے کے باوجود ،،، وہ جلدی تھک جاتا ہے ،، کچھ ایسے ہی دو وہ اشخاص جنھیں جوڑا بنایا جاتا ہے ،،، مزاج نہیں مل پاتے تو کچھ عرصہ کی ادکاری تو چل جاتی ہے ،،، شاید ،،، اداکاری ہٹ ہو جاۓ ،،، اور تالیاں بج اٹھیں ،،، لیکن ایسے اداکار ( دونوں طرف کے ) جلد ہی فلاپ ہو کر اتنی تھکن کا شکار ہو جاتے ہیں کہ ،،، اب نفرت کا دورانیہ شروع ہو جاتا ہے ،،،جس کے بعد دو طرفہ فریق اپنی کرسیوں سے اٹھ کر اپنی اپنی راہ لیتے ہیں ،،، اب وہ مطمئن ہیں ،،، اُف ہم تو تھک چکے تھے ،، اداکاری کر کر کے ۔
ہاں البتہ ،،، اس اداکاری کی رمز کو پہچان اور جان جانے والے ،،جلد ہی مزے سے زندگی بتانےلگتے ہیں کہ وہ مصنوعی طرزِ فکر و عمل ،،، ادھر چھُٹا ،، ادھر اعصاب پر سکون ہو گئے۔ چین کا فلاسفر کینفیوشس کہتا ہے " زندگی تو بہت آسان ہے ،لیکن ہم اسے پُر زور طریقے سے مشکل بناتے ہیں "۔
نہ جانے کیوں ہم زندگی کا ایک لمبا دورانیہ ،،، مصنوعی بات چیت ،، رہائش ، خوراک ،،،، لوگوں کی نظروں میں اہمیت لینے کے چکر میں گزارتے چلے جاتے ہیں ۔ اس مٹھاس کو چکھنے کا تجربہ کرنے سے گھبراتے ہیں ، جو خالص ، یعنی آرگینیک طرزِ زندگی کا ہے ،،
جو ہمیں سکون دیتا ہے ،،
جو بغیر ڈگریوں ، مال ، اور معلومات کے بغیر بھی " ہمیں " متعارف کراتا ہے !
جو ہمارے کندھوں سے " میَں تو تھک گیا/ گئی کی بوری اتار دیتا ہے !
جو بغیر دواؤں کے نیند عطا کرتا ہے !
جو ہمیں یاسیت بھرے چہروں کی طرف متوجہ کرتا ہے !
جو ہمیں اپنے مالک کی یاد دلاتا ہے!
اور جو ہمیں اپنے " آپ " سے ملواتا ہے !!
تجربہ کر کے تو دیکھیں ۔

( منیرہ قریشی 7 جون 2021ء واہ کینٹ )