ہفتہ، 13 نومبر، 2021

" مستقل مزاج"

" مستقل مزاج"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مصنوعی لگاوٹ تھی اس کی باتوں میں
بناوٹ ہی بناوٹ تھی اس کی باتوں میں
سُنا کیۓ ، محویت سے ،،،
تا دیر اِک یکسانیت سے ،،،
پھر تھکے اتنے ،،،کہ ہر انگ میں تھکاوٹ تھی
کچھ لوگ ،کچھ عادتوں کے محتاج ہوتے ہیں
کچھ سُننے میں ، کچھ بولنے میں مستقل مزاج ہوتے ہیں ،
حالاں کہ بے خیالی سے ، بے ارادہ ہی
سر ہلایا ہے ، ہاں بھی اور نا بھی !!
خبر نہیں ، اس نے کیا کہا
معلوم نہیں ، میں نے کیا سنا
نہ جانے اس نے کیا سمجھا ،
عجیب کیفیت ، ہو ہی جاتی ہے ،،،
ہاں بھی ، اور نہ بھی
مستقل مزاجی بھی ،کیا گُل کھلاتی ہے،،
کچھ کی سماعت سے ، کچھ کی گویائی سے !!

( منیرہ قریشی ، 13 نومبر 2021ء واہ کینٹ )