ہفتہ، 27 فروری، 2021

"کیوں ؟؟؟"

گھوڑے اِک عجب سرکشی اور زور آوری سے بھاگتے ہیں

راستوں کے منظر اور رنگ مدغم ہیں باہم

اب کوئی فکر نہیں ہے

وہ ٹکراتے ہیں کہیں ، یا ٹھہرتے ہیں

لمبی دوپہروں میں،یا طویل راتوں میں

خنک شاموں میں ، یا سحر انگیز ، وقتِ سحر میں

،،،،،،،زندگی

کہ جس کے جُزو و کُل سے نا آسودگی نہ گئی

اور اسی جُزو کُل کے درمیاں " کیوں " کا پُل ہے

نا پائیداری ہی اول و آخر سبق ٹھہرا

کبھی کسی منظر میں ، کبھی کسی جذبے میں

!!! اے کائناتِ قدیم

ہر منظر کے پس منظر میں اِک سائیہء نامانوس

ہاتھوں کے اشاروں سے ،، ہلکی ہلکی سرگوشیوں سے

وہ کچھ کہہ تو رہا ہے ،

آسودہ قلب کہاں ہیں ،

آسودہ قلب کیوں نہیں ہیں ؟؟

خیالوں کے سرکش گھوڑے

کہاں ٹکرائیں ،، کیوں کر ٹھہریں

میَں کیوں جانوں !! میَں کیوں دہلوں !

احتیاطوں نے تھکا مارا ہے ،،

کیوں کی گونج نے ستا مارا ہے

( منیرہ قریشی 27 فروری 2021ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں