بدھ، 31 مارچ، 2021

" اک پرِخیال" ویکسینیڈڈ،،!

" اک پرِ خیال"
ویکسینیٹڈ،،،،،،،،،،!
آج آخر کار " بزرگ ہونے کے ناتے کرونا 19 " کی پہلی ویکسین کی باری آ گئی تھی ، دونوں بیٹے پُر جوش تھے ،،، جیسے مجھے کسی اہم ، بلکہ اہم ترین مشن پر بھیج رہے ہیں ۔ چہرے پر دو ماسک لگواۓ گۓ ۔ بڑے صاحب زادے نے گاڑی ڈرائیو کی اور راستے بھر ہلکا پھلکا لیکچر بھی دیا گیا ، کہ ،،،،،،
اگر بی پی ( B.P ) آج کل ٹھیک نہیں تو ابھی نہیں لگواتے ،،، اور اگر آپ گھبرا رہی ہیں تو ، کل سہی ،،،،،، اور اگر اس ویکسین کے آفٹر ایفکٹس کی ابھی تک واضح محرکات سامنے نہیں آۓ ،،، تو چند ہفتے اور انتظار کر لیتے ہیں ۔
آپ کو پیاس تو نہیں لگ رہی ، یہ منرل واٹر پڑا ہے !!! میَں نے بہادرانہ جذبے سے کہا ،، کوئی مسئلہ نہیں آ جکل سب ٹھیک رپوٹیں ہیں ۔۔۔ اس لیۓ آج ہی لگوالیتے ہیں ۔
ویکسینیشن سنٹر 10/12 منٹ کی ڈرائیو پر تھا ،،، وہاں تین لڑکیاں اور ایک لڑکا ڈیوٹی پر تھے ،، اور اس ہال میں فاصلے پر 15 یا 16 کرسیاں لگائی گئی تھیں ، جن پر چار پانچ بزرگ ،، خواتین اور حضرات بیٹھے ہوۓ تھے ۔
اپنا شناختی کارڈ کاپی دی ،،، ایک بچی نے بلڈپریشر چیک کیا ،،، اور دوسری نرس نے انجکشن تیار کیا ،، اس ایک منٹ میں انجکشن لگا ، اور 10 منٹ انہی کرسیوں پر انتظار کا کہا گیا ، تاکہ اگر کوئی ری ایکشن ہونا ہوا تو فوری سدِ باب کیا جا سکے ۔ انجکشن اتنے ماہرانہ انداز میں لگایا گیا تھا کہ یقین نہیں آیا کہ انجکشن لگا بھی تھا یا نہیں ۔
دس منٹ کے انتظار کے بعد بیٹے سے پوچھا " دس منٹ ہو نہیں گئے ؟" ،،، اس نے بتایا 12 منٹ ہو گۓ ہیں ۔( اس کا دل ہو گا شاید 20 منٹ اور بیٹھا جاۓ ۔۔ تاکہ ہر طرح سے "سب ٹھیک ہے" کی رپورٹ مل جاۓ )، میں نے ان سب لڑکیوں کا شکریہ ادا کیا ۔ اور بہت آرام سے واپسی کی راہ لی ۔
گھر آکر دوسرے صاحب زادے کی ہدایات پر عمل کیا گیا یعنی ،،،، ماسک پھینک دیں ،،، اب نہا کر دوسرے کپڑے پہنۓ ،، اور ان کپڑوں کو دھونے ڈال دیں ۔ ،، طبیعت تو خراب نہیں ہو رہی ؟ بس آپ اب آرام کر لیں ۔
اور یوں ،، ڈیڑھ سال سے پوری دنیا میں چیختی چلاتی ، وبا ، سے بچاؤ کی دواء ایجاد کی گئی ۔ اور اسے بزرگوں پر پہلے آزمانے کا اعلان ہوا ،،، کہ ان پر وبا کا حملہ جلدی ہو جاتا ہے / ہو سکتا ہے ،،، لہٰذا بزرگ پہلے بچاۓ جائیں ،،،، کیا واقعی ؟؟؟ یا ان پر ویکسین آزما لی جاۓ ۔۔ تجربہ اچھا رہا تو ٹھیک ،،، تجربہ غلط ہوا تو مزید تحقیق !!!
جو بھی تھا ،،، اس وبا کے بعد " بزرگ " لیبارٹری ٹسٹ کے وہ زندہ افراد بن گۓ ۔۔۔ جو بہ خوشی اپنی اگلی نسل کو بچانے کے لیۓ خود سامنے آ چکے ہیں !
اللہ ہماری نئی نسلوں کو ہر آفت و وبال سے محفوظ و مامون رکھے آمین !! اور ،،،، اب جو بزرگ آپس میں فیملی فنکشنز میں ملیں گے ،،،، ان کا تعارف کرواتے وقت یہ جملہ سننے کو ملتا رہۓ گا
" کوئی فکر نہیں ،،، ویکسینیٹڈ " ،،،،،،،،،،،،،،،،
پہلے تعارف یہ کہہ کر کرایا جاتا رہا ہے
" جی ! یہ ہیں حاجی صاحب !!! لیکن اب حاجی صاحب کے فور! بعد بولا جاۓ گا ، ویکسی نیٹڈ،،، !! ( یعنی فکر کی کوئی بات نہیں )
یہ ہیں پرنسپل فلاں کالج کی ، ویکسینیٹڈ!!!
ان سے ملیۓ ،، ڈاریکٹر فلاں ،،،، ویکسینیٹڈ !!!
اور یہ ہیں ہمارے علاقے کے وزیر ،،، ویکسینیٹڈ !!!
تب ہی ان سب کو کچھ پروٹوکول دیا جاۓ گا ،،، ان سے ہاتھ ملایا جا سکے گا ۔۔ اور اگر کسی نے بتا دیا " نان ویکسینیٹڈ "،،،،،، تو شاید بھارت میں دلت کے ساتھ جو سلوک ہوتا ہے ،،، شاید اس کے ساتھ بھی وہی کچھ ہو نہ جاۓ،،،، آہ ،،، یہ وقت بھی آنا تھا ،، یہ وقت بھی دیکھنا تھا ۔
( کرونا وائرس کے تناظر میں ایک سوچ )

( منیرہ قریشی 31 مارچ 2021ء واہ کینٹ) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں