پیر، 3 جون، 2024

" اِک پَرِ خیال ۔۔ اندھیرا ، اندھیرے"

" اِک پَرِ خیال "
" اندھیرا ، اندھیرے"
دیکھا جائۓ ، تو اللہ تبارک تعالیٰ نے سوائے اپنے ہر چیز کو جوڑوں میں پیدا کیا ۔ زندگی اور موت ،،، خوشی اور غم ، بہار اور خزاں اندھیرا اور روشنی ،،، گویا ہر احساس کے ساتھ ساتھ ہر سانس لیتی مخلوق بھی جوڑوں میں زندگی گزار رہی ہوتی ہے ۔ لیکن اندھیرے پر غور کریں تو مکمل ، کامل اندھیرا تو نظر ہی نہیں آتا ۔ حالانکہ اندھیرے کے ساتھ اجالے کا جوڑا سمجھا جاتا ہے ۔
اندھیرا اگر پہاڑوں میں چھایا ہوا ہے تو ، وہ گھَور اندھیرا پھر بھی نہیں ہو گا ۔ بلکہ قدرِ ملگجا اندھیرا چھایا ہو گا ۔ اس لئے کہ پہاڑوں کی بلندی انھیں شفاف فضا مہیا کر رہی ہوتی ہے ۔ کہ جیسے ستاروں کی جگمگاہٹ اندھیرے کی دہشت کم کر رہی ہو۔ یہی شفافیت اور وسعتِ ،،، اندھیرا چھا جانے کے باوجود سارے میں نہایت ہلکی چاندنی کی ملاوٹ گھول رہی ہوتی ہے ۔ جیسے کوئی ہاتھ میں اجالے کی تلوار ،، وقفے وقفے سے لہرا رہا ہو ۔ اور اندھیرا مسکراتا ہوا ،، اندھیرے میں اتر جاتا ہے ۔
دیکھا جائے تو میدانوں کا اندھیرا ، آج کے دور کے لوازمات کے ساتھ زمین سے 30 یا 40 گز کے کہیں بعد شروع ہوتا ہے ۔ "رات " کو دیکھنے کے لئے منہ اُٹھا کر اندھیرے کو گھُورنا پڑتا ہے ۔ تب کچھ چھَب دکھاتا ہے لیکن تاروں کی موجودگی اسے بھی ملگجا بنا دیتی ہے ۔
بِعَینہٖ سمندر کی بظاہر ہیبت اور وسعت کے باوجود سورج اپنی کرنیں 200 میٹر تک پہنچا کر بے دم ہو جاتا ہے ۔ اب یہاں گَھور اندھیرے کا راج شروع ہوجاتا ہے کہ ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دیتا ،،، لیکن یہ کیا !! اِس اندھیرے کی کاٹ کے لئے تو سمندر کی تہہ میں موجود بے شمار تیرتی پھرتی مچھلیاں اور گونگے ، اپنے اجسام سے روشنی چھوڑ رہے ہوتے ہیں ۔۔۔ نا شُکرے انسان کے لئے ، ہر لمحے کی شکر گزاری کے مواقع !!
تو پھر اندھیرا کہاں ہے ۔ ؟؟
اندھیرا تو دراصل ہمارے دلوں میں ہے،،
اندھیرے نے تو ہماری تنگ نظر سوچ پر قبضہ کیا ہوا ہے ۔۔
اندھیرا ہمارے کردار کی گراوٹ پر پاؤں پھیلا کر بیٹھا ہوا ہے ،،،،
اب یہی سب اندھیرے مل کر ہماری قبر میں ایک ساتھ اُتریں گے ۔ تو کیا اپنی ذات کے اندھیروں کو دور کرنے کے لئے ،،، ہمارے پاس ابھی وقت نہیں ! تو پھر اِس زندگی کا مقصد کیا ہوا ؟؟ اور قبر کے مستقل اندھیروں کو دور کرنے کے لئے چاندنی کی کون سی لہر محفوظ کر لی جائے ،، کون سے چمکیلے اعمال کی مچھلیوں کو لبھا لیا جائے ؟؟؟ مستقل وِرد ، حُسں اخلاق ،،، حُسنِ طعام ،، حُسنِ کلام !!

( منیرہ قریشی 3 جون 2024ء واہ کینٹ ) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں