ہفتہ، 22 جولائی، 2023

" پردۂ سیمیں "

" پردۂ سیمیں "
سبھی چہرے تھے حَسیں
سبھی جسم تھے جواں
مدھر دن تھے ، اور افسوں راتاں
زندگی کے باغ کے کیا عجب تھے وجُود
کہ دیدار سے ان کے بھر پاتی تھیں آنکھیں !
مگر ، کچھ وقت کی ڈھیل تھی انھیں
بیشک چند لوگ تھے ہر دور میں ،،،،
لاکھوں کے لئے پُھلجڑیاں !!
خوابناک زندگیاں تھیں بظاہر
تھے وہ بھی تلخیوں کی سیج پر رواں
جکڑ لیتا تھا ان کا حُسنِِ سحر زدہ
بِگل بجتا ہے جب ، ادھیڑ عمری کا
ہر عاشق ڈالتا ہے سرسری نظراں
یہی وقت ہوتا ہے ، ان کی پہلی موت کا !!
اور اِ ک دن حُسن زمیں میں جا اُترا
یادوں کی البم مگر جب کھولو !!
دل دھڑکا ہے ، لب پہ مسکان ہر بار
یہیں کہیں موت کھڑی مسکراتی ہے
مانو نہ مانو میرے وجُود سے ہے یہ بہار
مانو نہ مانو میَں ہی ہوں پردۂ سیمیں کا حقیقی کردار۔

( منیرہ قریشی ، 22 جولائی 2023ء واہ کینٹ ) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں