بدھ، 16 اگست، 2023

" لمحے نے کہا،اِک پرِخیال، اور سلسلہ ہائے سفر"۔۔۔کومل ذیشان کی نظر سے

لمحے نے کہا 

کتاب "لمحے نے کہا" آج اختتام کو پہنچی۔ 2022 میں پہلی کتاب مکمل ہوئی۔
سمت، مشرقی عورت، بیوٹی پارلر، بہانے بہانے، من و تو، اذن، بھائی۔۔۔
کتنی پیارے الفاظ، کتنی احساس کی گہرائی۔۔۔
چھ سالہ عمر کے لیے لکھی نظمیں آنکھیں نم کرتی رہیں اور آپ کی اپنی والدہ کے لیے لکھی نظم۔۔۔ان کے آخری لمحے اور آپ کی خودکلامی اور چچا کے لیے نظم جن کا گلاسکو میں انتقال ہوا۔۔۔
وقت انسان کو ضعیفی کی طرف لے جاتا ہے شاید جو دنیا سے چلے جاتے ہیں وہ شاد ہو جاتے ہیں کہ زندگی کے کٹھن جھمیلے سے جان کی خلاصی ہوئی مگر پیچھے رہ جانے والے کیسے جییں یہ تو کسی کو معلوم نہیں۔ ماں باپ کو کمزور ہوتا دیکھنا کتنا کٹھن ہے۔دل چاہتا ہے وقت کو روک دیں۔
اس دفعہ پاکستان میں میں اپنے بزرگوں کو کتنی بے بسی سے دیکھتی رہی کہ بیتتے سال کیسے ان پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ اور ایک وقت آئے گا کہ ہم ان کی جگہ لے لیں گے۔
مولانا روم نے فرمایا ہے، " زخم وہ جگہ ہے جہاں سے تمہارے اندر روشنی داخل ہوتی ہے۔" اور کتاب ایسے تھی جیسے زخم سے روشنی نکل کر باہر پھیل رہی ہو۔
منیرہ قریشی سے میرے تعارف کی وجہ لفظ اور کتابیں ہیں اور یہ تعارف بہت جلد گہری دوستی میں بدلا۔
جب میں نے پہلی بار ان کی نظمیں پڑھیں مجھے وہ پہلا پیغام اب بھی یاد ہے جو میں نے انہیں بھیجا تھا۔ "مجھے آپ کو پڑھتے ہوئے خلیل جبران کی یاد آتی ہے۔"
اس وقت کتاب پڑھنے سے پہلے میری پسندیدہ نظم "سوچیں" تھی
اور اب بھی دل کے سب سے زیادہ قریب یہی نظم ہے۔
آپ پہلی ملاقات سے اب تک میرے لیے مشعل راہ رہی ہیں۔ شخصیت، دین اور ادب کے حوالے سے میری رہنما۔
آپ کے لیے بہت محبت ایک بیٹی کی طرف سے۔
کومل ذیشان  
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کتاب کہانی "اک پَرِ خیال" کی۔
ایک خوشبو جیسی کتاب تھی۔ بہت بڑی اور اہم باتیں بہت سہل انداز میں بیان کی گئی ہیں۔بہت آسانی سے روانی کے ساتھ، روزمرہ کے تجربات کے ذریعے۔میری خوش نصیبی ہے کہ بطور دوست آپ میری زندگی میں شامل ہیں۔ پڑھتے ہوئے خیال آیا بچپن میں جو سہیلیاں آپ کے گھرکے سامنے رہتی تھیں ان میں سے ایک مجھے ہونا چاہیے تھا۔
"ہار اور ہتھکڑی" میں طاقتور نسائی نقتہ نظر ابھرتا ہے۔
میرے پسندیدہ انشائیے مینا بازار، سخاوت ، عالی نسب یا خاندانی، کارکن چیونٹیاں، ستاروں پر کمند، سقراط ارسطو اور جبران،
اور سود و زیاں ہیں۔اور "اکتارا" نے میری بھی آنکھیں نم کر دیں۔
بہاد الدین زکریا کے مزار پر جب وہ سانولا لڑکا ہلکے سروں میں ہارمونیم کے ساتھ سرائیکی زبان میں صوفیانہ کلام گاتا ہے۔
مجھے محسوس ہوا میں وہیں ہوں آپ کے ساتھ۔
" ابھی اس نے پہلے کے روپے بھی نہیں اٹھائے تھے۔ بند آنکھوں سے ہی اس کی ہلکی سی مسکراہٹ محسوس ہوئی اور میری آنکھوں میں نمی آگئی ۔"
تیس سال کے وقفے کے بعد لندن میں ایک نیگرو مدھم سروں میں گٹار بجاتے ہوئے غیر ملکی زبان میں گا رہا ہے۔
"اس نے نیم وا آنکھوں سے شکریہ کی ہلکی مسکراہٹ دی پھر آنکھیں بند کر لیں اور میری آنکھیں نم ہو گئیں۔"
اور آپ کالکھا یہ جملہ 
۔"سوائے تیری رحمت کے میرے پاس کوئی ہتھیار نہیں امید واثق ہے یہ ہتھیار کند نہیں ہو گا کیونکہ زنگ سے بچانے کے لیے اسے نمکین پانی ملتا رہتا ہے۔"۔
"سقراط ارسطو اور جبران" میں لکھا یہ جملہ :
"اور یِن یَن کہتا ہے 'نیکی کو انتہا پر لے جائیں گےتو بدی بن سکتی ہے اور بدی حد سے بڑھ جائے تو اِسی میں سے خیر نکل سکتی ہے۔'"
اور بلھے شاہ کا یہ شعر
کن فیکون ہالے کل دی گل اے
اسی پہلے پینگاں لائیاں
اس شعر نے مجھ پر جذب کی کیفیت طاری کر دی تھی اور ڈی این اے کی ایک انسان کے اندر کل لمبائی کا زمین سے پلوٹو تک فاصلے سے موازنہ۔ 
 کتاب کے لیے بہت شکریہ منیرہ آنٹی۔ سلامت رہیں لکھتی رہیں۔
کومل ذیشان 
۔۔۔۔۔۔۔
سلسلہ ہائے سفر
منیرہ قریشی
سفر حج، سفر ملائیشیا، سفر تھائی لینڈ، سفر دبئی، سفر ولایت، ترکیہ جدید 
دریا کوائی کا پل، میگنا کارٹا، کونجوں کی ڈاریں، موبائل کتب خانہ، ٹاور بریج لندن جواونچے بحری جہازوں کے گزرنے کے لیے دوحصوں میں تقسیم ہو جاتا ہے، کیمبریج یونیورسٹی، بزرگوں کے پیروں کے مطابق مخصوص جوتے، بچوں میں قدرت سےمحبت پیدا کرنا، خاموشی کی جہتیں، ٹکسلا شلا پتھروں کا شہر جسے بعد میں ٹیکسلا کہا جانے لگا، پی آئی اے کا پاکستانی اہلکار، موسیؑ کا عصا ، میرا ذکر شکریہ بہت محبت آپ کے لیے،محل، یوشعؑ کا مزار
 اور"کبھی صبح ایسی نظر آتی کہ باہر پورے ماحول پر بے آواز بارش ہورہی ہوتی اور اندر ایک کمرے میں سناٹا جم کے بیٹھا ہوتا، تضادات کا اپنا حسن  نظر آتا۔"
اتنا ذکر کرنا تھا کہ نہر سے تھوڑا سا پانی پینے کی اجازت والا واقعہ قرآن میں طالوتؑ سے منسوب ہے۔
کومل ذیشان 
۔۔۔۔۔۔۔

 اظہارِ تشکر از منیرہ قریشی

میں اپنے الفاظ کی اتنی پیاری اور دلنشیں پذیرائی پر نازاں ہوں ۔۔۔اور ایسے لمحے بے حد انمول ہوتے ہیں ۔۔۔کیوں کہ یہ بعض اوقات پوری زندگی میں گنے چنے ملتے ہیں ۔۔۔
بہت دعائیں کومل بیٹی کے لئے ! جس نے میری کتابوں کو اپنا قیمتی وقت دیا ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں