اتوار، 20 فروری، 2022

" اِک پرِخیال ۔۔ حرمتِ الفاظ "

" اِک پرِ خیال "
" حرمتِ الفاظ "
الحمدُ للہ ، کہ 17 فروری 2022ء کو دوسری کتاب " اِک پَرِ خیال " کے عنوان کے تحت چھپ کر آگئی ،، اور اللہ سبحان و تعالیٰ نے مجھے زندگی میں ایک اور خوشی عطا کی ۔
" اک پرِ خیال " کے تحت چھوٹے بڑے مضامین کا سلسلہء 2015ء سے لکھ رہی تھی ، لیکن چند مضامین کے بعد یہ سلسلہ منقطع ہو گیا ۔ درمیان میں خانہ بدوش گروپ میں بہت سی نظمیں شیئر کرتی رہی ،،، ساتھ ساتھ نثر میں پہلے تو آپ بیتی ، " یادوں کی تتلیاں " کے عنوان کے تحت کچھ یادیں لکھیں ،،، پھر ساتھ ساتھ کچھ اسفار کا ذکر بھی چلتا رہا جس کا عنوان " سلسلہء ہاۓ سفر " تھا ۔۔۔ اور اک پَرِ خیال کے تحت انشائیۓ کا ٹوٹا سلسلہ پھر سے جُڑا ۔ اور 2018ء سے باقاعدگی سے مضامین لکھنے کا موقع ملا ۔ اور پھر اللہ پاک نے کبھی جو خیال دل پر القا کیا ،، اسے ایک مضمون کے طور پر لکھا تو اچھے تبصرے بھی ملتے رہۓ اور کچھ کندھے اُچکا کر رہ گۓ ہوں گے ۔
ان مضامین میں کوئی ایسے منفرد یا انوکھے خیالات نہیں ہیں ۔ لیکن میرے لیۓ یہ الفاظ ،، یہ خیال انتہائی قیمتی اور محترم ہیں ۔ اس لیۓ کہ وہ میرے ہیں ،، خالص میرے اپنے ۔ میں نے کسی کی پیروی کا کبھی نہیں سوچا ۔ شاید اس اندازِ تحریر کو ادب کے کسی خانے میں جگہ نہ مل سکے ۔ لیکن مجھے اس کے لیے کوئی چاہت نہیں ۔
اپنی لکھی تمام کاوشیں ،،، اپنے گروپ خانہ بدوش میں جمع کرتی چلی گئی ،، اس گروپ کے کُل 56 ارکان ہیں ، اسی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مجھے ان مختصر تعداد کے با ذوق احباب کے ساتھ کی ہی بہت خوشی ہے ۔ کہ ان سے میں نے بہت کچھ سیکھا ہے ۔
ہر شخص کےلیۓ جو لکھا جا چکا ہوتا ہے کہ کون سا قدم کہاں رکھے گا ؟کیا رزق کہاں کھاۓ گا ؟۔۔۔ بہ عینہ کوئی اس کی زندگی کا اہم کام بھی اپنے وقت پر ہوتا ہے ۔ بالکل اسی طرح ،، 45/46 سال سے لکھتی نظمیں اور نثر کو خانہ بدوش میں شیئر کرتی رہی اور پہلی دفعہ 2021ء میں پہلی کتاب جو آزاد نظموں پر مشتمل تھی 13 فروری 2021ء کو ہاتھوں میں تھامی تو اس خوشی کی سر خوشی کا عالم سال بھر بخار کی طرح چڑھا رہا ۔ ،، اور چوں کہ پبلشر ،، میرا سارا لکھا مواد فلیش میں کشید کر کے لے گیا تھا ،، اب اسے سبھی کتابوں کو ترتیب دینے کے لیۓ بہت وقت دینا پڑا ،، اور مجھے استاد ہونے کا فائدہ اس دن سے زیادہ محسوس ہورہا ہے کہ میں نے اگر کہہ دیا کہ " عمر بیٹا ،، یہ کتاب ابھی پیچھے اور وہ کتاب آگے کر دو تو ،، بچے نے سر جھکا کر مجھے مکمل مان دیا ۔ اور وہ اسی کتاب پر توجہ کرنے لگتا ،، اس کا تعاون ہی میرے لیۓ حوصلے کا باعث رہا ۔ لیکن آخر کار دوسرے نمبر پر " اک پَرِ خیال " کے چھپنے کا لمحہ آگیا ،، اور فروری 2021ء کے بعد پھر 17 فروری 2022ء میرے لیۓ اہم ترین مہینہ بن کر آیا، اور مجھے زندگی کے اور سنگِ میل کو پار کرا دیا ، الحمدللہ ۔
جب یہ دوسری کاوش ہاتھ میں آئی تو " پر جیسا ایک خیال "ذہن میں آیا کہ جب کبھی اپنے اپنے وقت کے جابر اور مختارِ کُل حکمران کسی علاقے کو فتح کرتے تھے تو اکثر اس علاقے کے صنعت کاروں ، علماء ، اساتذہء کرام ،، بچوں ، ضعیفوں ، ہنر مندوں کو چھوٹ دے دیتے اور امان کا مظاہرہ کرتے تھے ۔۔۔ کیا پتہ ( یقینا") وہ شہنشاہوں کا شہنشاہ ،،، اس دن اس وجہ سے چھوٹ دے دے ۔، کہ ۔
"" یہ ہنر مند ہے کہ خیالوں کو الفاظ میں سمیٹا ،، اساتذہ کی قطار میں بھی ہے اور ضعفاء میں بھی شامل ہے ۔۔ تو رحم و کرم کی پھوار ہو گی تو چھُوٹ تو بن سکتی ہے ،، ان شاء اللہ تعالیٰ ۔
اپنی اس دوسری کتاب پر اپنے سبھی احباب کا شکریہ ۔ ادا کرتی ہوں ۔ کہ یہ حوصلہ افزائی ہی مجھے یہاں تک لے آئی ہے ۔
(منیرہ قریشی 20 فروری 2022ء واہ کینٹ)