بدھ، 17 اگست، 2022

" لکھو"

" لکھو"
لکھو ! کہ لفظ قطار بناۓ مؤدب کھڑے ہیں
لکھو !کہ قلم زنگ آلود نہ ہو جائیں
لکھو ! اس سے پہلے کہ ہم سخن بچھڑ نہ جائیں
یادوں پر گرد کی تہیں نہ بیٹھ جائیں
اور ہم ہی نا پید نہ ہو جائیں ،،،،،
لفظ تو وہ سرمایہ ہیں ، بولیں تو ہوا میں اُڑ جائیں،،،،
لفظ وہ اثاثہ ہیں ، جو دوسروں کو سونپا جانا ہے
لفظ تو وہ امانت ہے جو صدیوں بعد بھی
کہیں کسی خطے میں پڑھا ، اور سُنا جانا ہے
دہرایا بھی جانا ہے !!
یہی تسلسل جاری وساری رہنا چاہیے
"لکھے" کے چشمے کا بہاؤ جاری رہنا چاہیۓ
لکھو ! کہ لفظ منتظر ہیں جنبشِ قلم کے
لکھو ! کہ تحریر کی سرسراہٹ سے بڑھ کر کوئی سُر نہیں ،،،،
لکھو کہ لفظوں کے معنی کھلتے ہیں ،،،
تو عجب اِسرار کے در کھلتے ہیں ،،،
لکھو !! کہ روح کے اندھیروں میں
لفظ ،،،، مانندِ بدر اُبھرتے ہیں
اور ان کی فسوں خیز چاندنی
ہمیں اپنی اَور بلاتی ہے !
اس ''لکھے'' کو ہر سرحد پار کراتی ہے !
لکھو ،،، کہ لفظ منتظر ہیں اپنی باری کے
ورنہ وہ حوالہء مرگ ہو جائیں گے
ہماری نظر اندازی کے ۔۔۔۔۔۔

( منیرہ قریشی 17 اگست 2022ء مانچسٹر )