ہفتہ، 14 ستمبر، 2019

" محبوب کے بندے "

۔" محبوب کے بندے " ( نعت)۔
اُنؐ عالی مرتبہ نگاہوں کے صدقے ! !۔
لکھ لیں ، میرا نام، کتابِ محبت کے ورقے
عطا کی ہے جب سے غلامی کی خلعت
ڈھونڈتی ہیں نگاہیں اپنے آقاؐ کی صورت
پڑھا تو تھا حبیبؐﷺکی دل آویزی کو
پھر اِک ساعتِ دیدار نے باور کرایا
نظر آۓگر وہی صورتؐ پیکرِ رحمت و شفقت
بُھلا دوں ،، خود کو ،،اور مکاں و لا مکاں کو !۔
ایسا سحر ذدہ تیرا وجود کہ آنکھ ہے نمدیدہ
کہ بس سمجھو لگا لیا غوطہ اِک بحرِ محبت کو
تیرا احسان ہے یارب اور عنایتِ آقاؐ
اپنے محبوب ؐﷺکا دنیا میں دیدار کرایا
یارب خالی ہیں نامہء اعمال میرے ! !۔
اِس محبت کو رکھنا مگر داہنے پلڑے میرے
( کاوشِ کامل علی ،، جو اُس کی محبتِ رسولؐ کی عکاسی ہے، اور بس )، ، 14 ستمبر 2019ء واہ کینٹ ۔

جمعرات، 12 ستمبر، 2019

" حمد و ثناء "

" حمد و ثناء "
نہ آتا ہے مانگنا، نہ دعاؤں میں کوئی کمال
ہوں اپنے ہی بوجھ سے بے حال و بد حال
کرنا در گزر ، جب آۓ وقتِ حساب
تُو شہنشاہ ، تو لا ریب، تُو ربِ ذُوالجلال
تُو مالک ہے اس بات پر رکھ لینا بھرم میرا
بہت کم سہی ، پر روزکیا ذکر وشکر تیرا 
اپنے ضعف کا احساس ہے ، اور اپنے ظلم کا اقرار
لیکن سُن رکھا ہے، تیرے بحر رحمت کا احوال
ہم غلاموں کی نہ اوقات ، نہ باتوں میں تاثیر
تُو غنی از ہر دو عالم ،، مَن فقیر ! ! !۔
ہیں آپ ہی کی تخلیق ،سو کچھ صفائی نہیں دیتے
بس آپ کے ہے سامنے ،، میرا ماضی ، میرا حال
۔( یہ حمد اور منا جات ،،، میرے بیٹے کامل علی رؤف کی شاعری کے میدان میں پہلی کاوش ہے ۔ (12ستمبرجمعرات2019ء) جب اس نے مجھے دکھائی ،، تو میرا دل اللہ کی شکر گزاری سے جھوم اُٹھا ، کہ شاعری کی ابتدا ، اپنے خالق و مالک کی مناجات سے کی ہے ۔ صاحبِ فکر و قلم ، کو اس میں بہت سی شاعرانہ کمزوریاں نظر آ سکتی ہیں ، لیکن میری نظر میں اس کا جذبہء ، ، اتنا ارفعٰ ہے ، کہ میں اس کاوش کو سب سے شیئرکرنے سے نہ رہ سکی ۔ اللہ اس کے قلم اور جذبے کو مزید معطر کر دے آمین ثم آمین )۔
( منیرہ قریشی 14 ستمبر 2019ء واہ کینٹ )

پیر، 2 ستمبر، 2019

" قُربانی "

" قُربانی "
،،،،،،،،،،،،،،
دنیا منقسم ہے
ازل سے، تا ابد
قبیلہء ہابیل ، قبیلہء قابیل
کبھی قابیل قہرِ مذلت
کبھی ہابیل سُرخروء عزت
قابیل ہیں قلیل
مگر شطرنج بچھاۓ
جبر و قہر کی فنکاریوں کے ساتھ
عارضی کامیاب چالوں کے ساتھ
فرعون کے جانشین
مطمئن پامالیء قوانین
بےفکر ، جبلتِ حکمرانی کے ساتھ
،،، مگر ہابیلی قبیلہ
بےشک کوہِ گراں
تعدادِ کثیر ، خیرِ کثیر
قرن ہا قرن ،،، مطالبہء قدرت کا امین
تگ و دو ء یگانہ سے
دریدہ بدن پر خون رنگ احرام پہنے
طوافِ ہے جاری ،،،،،،۔
آزادیء اجسام و اذہان کا
" ہم چھین کے لیں گے آزادی "
" ہم لے کے رہیں گے آزادی"
سلسلہ دراز ہے ،،،
لوحِ محفوظ کے نعروں کا
نہ جانے کب تک
نہ جانے کیوں کر ؟؟؟
( کشمیر ، فلسطین اور انہی جیسے جبر سہتے مظلومین کے لیۓ )
( منیرہ قریشی 2 ستمبر 2019ء واہ کینٹ )