پیر، 6 جولائی، 2020

" لمحۂ خیال "

۔" لمحۂ خیال ( 1)۔
٭جب زندگی میں آپ کبھی برائی  یا رویوں  کی گراوٹ کا شکار ہو جائیں،اور اس کھائی میں لڑھکتے چلے جا رہے ہوں،،، کوئی منع کرنے والا نہیں،کوئی روکنے والا نہیں۔۔۔بس اتنا کریں کہ لمحے بھر کو رُک جائیں،،جہاں ہیں وہیں بیٹھ جائیں،،اب اِس جگہ ، اس گھڑی سےمزید " سطحی اخلاق " کے رویےپر جم نہ جائیں ،،،مزیدکوئی  جملہ کہہ کر جوابی وار نہ کریں ،، رُک جائیں۔ایسا نہ ہوکہ لڑھکتے چلےجائیں اور ابھی تو ڈھلان کی طرف لڑھکتے ہوئے،،،کچھ تو بیٹھنے، سانس لینے کی جگہ ہے ،،، لیکن اگر یہاں اس وقت نہ رُکے،،، تو پھر آگے کھائی ہے اور وہاں کہے گئے گھٹیا جملوں کی کھائی میں ، ہم خود چُورا چُور پڑے ہوں گے!!! کیوں کہ جواباً کچھ کہنا آسان ہے ،،، لیکن کچھ نہ کہنا معراج ہے ۔
پسِ تحریر۔۔۔
 یہ دانشمندی کی باتیں شاید نہ ہوں ،، البتہ زندگی کے وہ تجربات  ضرور ہیں  جو ہم ایسے ہی جملوں سے ترتیب دے ڈالتے ہیں ،،اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نتیجہ بھی سامنے آتا ہے تو ہم " ٹھاکر " بنتے چلے جاتے ہیں !! کہ شاید کوئی ہماری تجویز سے فائدہ اُٹھا لے ۔ ایک فریق وہ ہوتا ہے ، جو ٹھوکر کھا کر جلد  ہی سمجھ   اور سنبھل جاتا ہے جبکہ وہیں دوسرا فریق ہوتا ہے جو " مجھ سے کچھ غلط نہیں ہوسکتا" کا رویہ اپناۓ رکھنے میں زندگی گزار دیتا ہے ۔ اللہ ہمیں فراست سے بہرہ مند فرماتا رہے۔آمین !۔
( منیرہ قریشی ،، 5 جولائی 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔۔۔
۔" لمحۂ خیال" (2)۔
٭"جب بھی کسی سے اختلافِ راۓ ہو ، اور اُسے جوابی جملے بہ آسانی سناۓ جا سکتے ہوں ،،، تو لمحے بھر کو رُک کر یہ ضرور سوچ لیں کہ اگلے پانچ یا دس سال بعد یہی جملے آپ کو خود کوئی اور سُنا رہا ہو گا ،،، تو دل کی کیا کیفیت ہو گی ؟؟؟؟کیوں کہ جس طرح محبت کے بدلے محبت مل ہی جاتی ہے تو دل آزار جملوں کی بھی کبھی نہ کبھی باری آ ہی جاتی ہے "۔
( منیرہ قریشی 6 جولائی 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔۔۔
۔" لمحۂ خیال " (3)۔
امیر خُسروؒ نے مُرشدؒ کی نعلین 7 لاکھ چیتل ( اُس وقت کا سِکّہ) میں خرید لی تھی ، اللہ کی محبت تک لے جانے والے "رہنما"سے شاندار اظہارِ عقیدت ،،،،،۔
لیکن عام عوام بھی خوش قسمت ہیں کہ جیب خالی ہی سہی ،زبان اور دل، اُس کے وِرد سے اظہارِمحبت کر تے رہتے ہیں! (باعثِ اطمینان ، باعثِ اطمینان )۔
( منیرہ قریشی ، 8 جولائی 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔
۔" لمحۂ خیال" (4)۔
کئی دفعہ دل کا برتن سکون اور شکرگزاری سے اتنا لبالب بھرا ہوا ہوتا ہے کہ اب ایک قطرے کی بھی گنجائش نہیں ہوتی ،،،،، لیکن پھر پتہ نہیں کیسے ،، اس میں سے بےچینی اور بےسکونی چھلکنے لگتی ہے ۔ اور لبریز برتن دیکھتے ہی دیکھتے آدھا ہو جاتا ہے ،، نہ جانے کیوں ؟! شاید فطرتِ انسانی !! شاید تلاشِ اَصل !!!!۔
( منیرہ قریشی 9 جولائی 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔
۔"لمحۂ خیال" (5)۔
۔'' زندگی میں کچھ لوگ ہمارے لیۓ ہمارا ٹسٹ ہوتے ہیں ،،،، لیکن !لمحے بھر کے لیۓ سوچیئے ،،،،،کہیں ہم اُن کے لیۓ            تو "   ٹسٹ" نہیں بن رہے !!۔
( منیرہ قریشی 11 جولائی 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔
۔" لمحۂ خیال ( 6)۔
۔" عجمی سے عربی کی الہامی آیات و الفاظ کی ادائیگی میں کچھ کمزوری ہو بھی جاۓ ،،،تب بھی اخلاص و محبت کے گراف سےپاسنگ مارکس لے ہی لے گا " ( ان شا اللہ )۔
( منیرہ قریشی 12 جولائی 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔
۔" لمحۂ  خیال" (7 
۔" متکبر لوگ کتنے ' قابلِ رحم '      ہوتے ہیں ۔ اپنی سزا خود اپنے کاندھوں پر اُٹھاۓ پھرتے ہیں ،، وہ سزا ،، نخوت کی رسی ہوتی ہے ۔جو روزانہ انہیں جکڑتی چلی جاتی ہے "۔
( منیرہ قریشی15 جولائی 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔۔
۔" لمحۂ خیال " (8).۔
۔" میرے خالق ! میرے آنسو تیرے سامنے ، تیری محبت میں بہتے ہیں ،،یا ،، تیرے خوف سے ،، یا ،، تیری شکرگزاری میں!!! درجہ بندی کرنے والی بس تیری ذات پاک ہے ۔
( منیرہ قریشی 16 جولائی 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔
۔" لمحۂ خیال" ( 9)۔
۔" اگر کسی کا راز رکھنے کا ظرف نہیں ہے ،،تو نہ اگلے کو " کُریدیں " ،،، نہ کچھ سننے کی کوشش کریں ! ایسے موقعوں پر " بہرا " بن جانا ،اعمال کو وزن دار کر سکتا ہے " !۔
( منیرہ قریشی 17 جولائی 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔
۔" لمحۂ خیال" (10)۔
۔" اچھی سوچ " خیر" ہے ،،،، اب اسےنرم ریشم اور احترام کے "الفاظ " کا لباس پہنا دو ۔
۔" بُری سوچ " شَر"ہے ،،، اسے طنز و تنقید کے" الفاظ کا لباس " پہناؤ گے ،،، تو خود ہی ننگے ہو سکتے ہو !!۔
( منیرہ قریشی، 19 جولائی 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔۔
۔" لمحۂ خیال (11)۔
۔'' یہ اولیاء اللہ بھی خالق کی کیا شاندار اور بےمثال تخلیق ہیں ۔ اپنے نفس کو نکال کر اُسے چوکیدار کی وردی پہنا ، ہاتھ میں ڈنڈا پکڑا ،، دروازے پر کھڑا کر دیتے ہیں ۔ خود پچھلے دروازے سے دنیا پِھر آتے ہیں جہاں ضرورت ہو وہاں مدد پہنچا کر ،،، پچھلے دروازے سے ہی داخل ہو کر ،،،، چوکیدار سے پو چھتے ہیں ،،، " کوئی آیا ، گیا؟؟؟ ""!۔
( منیرہ قریشی ، 20 جولائی 2020ء واہ کینٹ)
۔۔۔۔۔
لمحۂ خیال" (12)۔"
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
۔'' میَں دعاؤں میں بہت سے لوگوں کو شامل     رکھتی ہوں ، اس اُمید پر ، کہ اب بہت سے لوگ مجھے بھی اپنی دعاؤں میں شامل کر رہے ہوں گے۔سوچتی ہوں دعاؤں کے اتنے پارسلز کی "وصولیاں " کیسے نظر انداز ہو سکتی ہیں ۔ تو پھِر رحمت ، مغفرت ، اور تحفظ پر یقین تو بنتا ہے مولا !!
 ( بھلے یہ لین دین ہی سہی ) !۔
( منیرہ قریشی 23 جولائی 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔۔۔۔۔
۔" لمحۂ خیال" ( 13)۔
کسی نظارہ کرتی متفکر آنکھ کے لیۓ "دُم دار ستارہ "بن جاؤ ! ( دُمدار ستارے کی جو بھی توجیح   ہو) وہ لمحے بھر کے لیۓ ،،، وارفتگی ، استعجاب ، اُمید ، اور مسکراہٹ کا باعث بنتا ہے اوردنیا خوبصورت لگنے لگتی ہے۔
پسِ تحریر۔۔
دعا کے   عنصر  کا کیا کہنا،،، کہ جب مانگو ،، کچھ فوری ملے نہ ملے ،،، تسلی اور سکون ضرور مل جاتا ہے ،، جو کسی بھی بازار سے نہیں مل سکتا ! اور یوں اپنے ' اصل ' کے ساتھ کبھی مضبوط ، اور کبھی کمزور تعلق قائم رہتا ہے ،، اپنی باری پر پارسل کھلتے چلے جاتے ہیں ،الحمدُ للہ !۔
( منیرہ قریشی ، 25 جولائی 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔
۔" لمحۂ خیال" ( 14)۔
۔"جب آپ کسی محفل میں صرف دوسروں کی سُنیں اور کسی کے لیۓ کاندھا بنے رہیں ۔اور خود کو منوانے ، سنانے کی کوئی کوشش نہ کریں ،،، تودراصل آپ نے " سلمانی ٹوپی " پہنی ہوتی ہے " ۔
( منیرہ قریشی ، یکم اگست 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔
۔" لمحۂ  خیال" (15)۔
۔ کبھی کبھی بولے جانے والے الفاظ ہی بندے کی اوقات  ،،، اور تعارف بن جاتے ہیں۔اور ، کبھی کبھی بولے گئے الفاظ ، بولنے والے کے خلاف گواہی بن جاتے ہیں ،،، اور سزا پر سزا سناتے چلے جاتے ہیں۔
آہ ! بندہ کب ، کہاں اور کیا بولے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
( منیرہ قریشی 12 اگست 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔۔
۔"لمحۂ خیال" (16)۔
۔" اگر بندے کی ذات اور صفات کو ایک پلڑے میں رکھا جاۓ ،دوسرے پلڑے میں اس کے رویے اور احساسِ ذمہ داری کو ! تب باآسانی ستھرے یا گندے جینز" کا تعین ہو سکتا ہے۔(ورنہ بزعم خود بہت بلند باگ دعویٰ داری چلائی جاتی ہے)۔"
( منیرہ قریشی 18 اگست 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔۔
لمحۂ خٰیال"( 17)۔"
۔" کچھ لوگ کتنے خوش قسمت ہوتے ہیں ،، دنیا سے جانے کے بعد بھی "دلوں اور باتوں" میں روزانہ کی بنیاد پر خوشبو کی طرح موجود رہتے ہیں ، میرے خیال میں " شہادت " کا یہ بھی ایک درجہ ہوتا ہے۔
( منیرہ قریشی، 19 اگست 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔۔۔
لمحۂ خیال "(18)۔"
( الذّٰ رِ یٰت ، 28/29 )
۔" کہنے لگے فرشتے ، " نہ تم ڈرو " اور خوشخبری دے دی اُس کو ایک لڑکے کی ، تو اُس کی بیوی حیرت میں آ گئی اور چہرے پر ہاتھ مار کر کہنے لگی "میَں بڑھیا ، بانجھ "،؟! کہنے لگے فرشتے " اِسی طرح ہو گا "،، گویا   "اللہ  ذاتِ باکمال  "بندوں کو "خوشگوار حیرت" دے کر خوش کرتا ہے۔
دنیا میں بھی بعض دفعہ غیرمتوقع نعمتوں کا ِمل جانا  ہوتا ہے ،، امیدِ واثق ہے ، دوسری دنیا کاٹکٹ دائیں ہاتھ کی 'خوشگوار حیرانی' سے ہو گا ۔ ( اِن شا اللہ )۔
( منیرہ قریشی 24 اگست 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔۔
لمحۂ خیال " (19)۔"
۔" سواۓ تیری رحمت کے ، میرے پاس کوئی ' ہتھیار ' نہیں ۔اُمیدِ واثق ہے یہ ہتھیار کُند نہیں ہو گا ،،کہ زنگ سے بچانے کے لیۓ اسے نمکین پانی ملتا رہتا ہے"۔
( منیرہ قریشی ،27 اگست 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔ لمحۂ خیال ( 20)۔
" اگر مچھلیوں کے تیزی سے رقص کرنے سے سمندر کے پانی میں بُو پیدا نہیں ہوتی ،،،،، اگر زمین کے اندر کے کیڑے اپنی جگہوں کو تبدیل کرتے اور کھودتے ہیں اور ،،، یوں زمین بار آور ہونے کے عمل سے گزرتی رہتی ہے ۔ تو انسان جب تمام فرائض سے عہدہ برا ہو چکا ہوتا ہے ،،اور کرنے کو کوئی خاص کام نہیں رہتا ،،، تب اُسے تبدیلی آب و ہوا اور جگہ ،، اور ،، نئے مناظر کی اشد ضرورت ہوتی ہے ! تاکہ وہ بھی بقایا زندگی ، میں مچھلی یا چیونٹی کی طرح کوئی کام کر تا جاۓ ،، خود کے آخری دَور کو بدمزاجی اور نظراندازی کے صحرا کے حوالے نہ کر دے ! بھلا کیوں کرے ؟؟؟؟؟؟؟
( منیرہ قریشی ، 12 ستمبر 2020ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں