بدھ، 3 فروری، 2021

"لمحےنے کہا"

"لمحےنے کہا"

(اِک پرِِخیال)

اصل میں تو " اک پرِ خیال " کے چھپر تلے سبھی خیالات کو ذیلی عنوان دے کر الفاظ کا پیرہن پہنا کر قارئین کے سامنے لاتی رہی ہوں ،، کبھی یہ لباس خوش رنگ ، اور نظر پذیر ہوتے اور کبھی خاصے پھیکے ، بد رنگے ،،، کبھی قیمتی لفظوں کا جامہ ہوتا ،،، اور کبھی معمولی لباس اس کی حیثیت متعین کرتا رہا ،،،، لیکن شکریہ اُن لوگوں کا جنھوں نے ہر لباس کو کسی نا کسی ستائشی جملے سے سراہا ،، اور مجھے اپنے معیار کا اندازہ ہوتا رہا ،،، لیکن لکھنا نہ چھوڑا ۔ اور یوں " اک پرِ خیال " کے تحت اتنے انشائیۓ جمع ہو گئےکہ ایک کتاب بن سکے ،،، لیکن پنتالیس سال سے کبھی چھوٹے دورانییۓ اور کبھی لمبے وقفے سے نثری یا آزاد نظمیں لکھتی رہی اور اپنے ارد گرد کے لوگوں ، واقعات، ان کے تفکرات اپنے محسوسات کو ایسے لکھتی رہی ،، کہ جیسے اگر یہ الفاظ نظم کی صورت نہ لکھے تو لفظ سونے دیں گے ، نہ ضمیر چین سے بیٹھے گا ۔ چنانچہ دوسو سے زیادہ نظموں کو ایک عام سی ،، کسی حد تک ردی سی ڈائری میں لکھتی رہی ،،، ،،، کچھ مضمحل ،، کچھ متفکر دنوں کے وجود سے کبھی کبھی ،، ایک خوش رنگ خیال سامنے آ جاتا ہے تو متفکر فضا سے جیسے کثافت دْھل سی جاتی ہے ۔

اتنی تمہید باندھنے کی وجہ یہ بتانا تھا ،، کہ کُرونا 19 نے جہاں سب کو ہی محدود کر دیا ،، وہاں بزرگوں کو ان کی بزرگی کام آئی ، اور انھیں قیمتی جانتے ہوۓ " باہر آزادانہ جانے کی ممانعت کر دی گئی ۔ مجھے یوں لگا کہ یہ دن صرف سوچے جانے والے کاموں کو عملی جامہ پہنانے کے بھی ہو سکتےہیں ۔ تو چلو وہی کام نبٹا دیۓ جائیں ۔ اور یوں اپنی پنتالیس سالہ کاوش ، اپنے ذہن کی " کان " سے کان کنی کر کے نکالے گئے " نودرات " ترتیب دیۓ اور ، شائع کروانے دے کر سب کے سامنے رکھ دیۓ ۔ شاید پڑھنے والوں کے لیۓ " بس ٹھیک ہی ہیں " کا جملہ ہو لیکن میرے لیۓ یہ نوادرات ہیں،،،مجھے یوں لگا یہ الفاظ قیمتی لمحوں نے مجھے سکھاۓ ، مجھے سماعت پذیر کیۓ،دل میں اتارے ،، اور پھر صفحات میں پھیلا دیۓاسی لیۓ اپنی زندگی کے اس خوبصورت اور قیمتی کارنامے کو اُسی لمحے کے نام کر دیا ۔ اور اس طرح مجھے،، کرونا19 کے لمبے بے کار دنوں میں اپنی پہلی کتاب پر کام مکمل کرنے کا موقع اللہ رب العزت و الرحمٰن نے دے دیا اور تین فروری 2021 میرے لیۓ ایسا دن تھا ، جیسے میں چار سال کی ہوں ، آج میرا نتیجہ ہو اور غیرمتوقع طور پر پہلی پوزیشن مل جائے۔ مجھے ایسے لگ رہا تھا جیسے اللہ کی رحمتِ خاص مجھ پر پھوار بن کر برس رہی ہے۔ مشہور مصنف شفیق الرحمٰن نے ایک جگہ لکھا ہے " بڑی عمر ہونے کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ جب چوٹ لگے تو آنسو روکنا ہیں لیکن چوٹ اتنی شدید ہوتی ہے ، کہ رونے کو جی چاہتا ہے اور میری اپنی اس کامیابی پر ( شاید باقی مصنفین ، و شعراء پر پہلی تصنیف کا یہ ردِ عمل نہ ہوا ہو ) یہ محسوس ہو رہا تھا اور مجھے یہ لکھنے میں کوئی باک نہیں کہ " یوں لگ رہا تھا کہ مجھے کم از کم فیس بک پر اشتہار دینا چاہیے،،،لوگو!اس عمر میں پہلی تصنیف کا سامنے آ جانا ،،ایک بڑا کار نامہ ہے؛؛؛،،،لیکن کیا کروں کہ عمر کا تقاضا کہ جذبات کو ضبط سے پیش کیا جاۓ ! "۔

میری آنکھوں سے اللہ کے بعد ہر اس شخص کے لیۓ تشکرکے آنسو تھے،،جنھوں نے مجھے آسانیاں دینے میں کوتاہی نہیں کی ، ،،" لمحے نے کہا " کے نام سے میری نظموں کی کتاب شائع ہو کر اب ہر اس گھر کے شیلف میں پہنچ رہی ہے، جو میرے بعد بھی کبھی کبھار مجھے محبتوں سے یاد کرتے رہیں گے،،،الحمدُ للہ ، الحمدُ للہ،۔

( منیرہ قریشی 3 فروری 2021 ء واہ کینٹ )

اپنی اب تک کی زندگی میں لا تعداد،،،ان گنت بے شمار نعمتوں کے لیۓ اپنے خالق کی شکر گزار ہوں !۔

20 تبصرے:

  1. Aiman Tariq
    بہت بہت مبارک ہو آپ کو Munira Qureshi اور مجھے دل سے بہت ہی زیادہ خوشی ہورہی ہے 💕💕 آپ سے ایک ان دیکھا سا تعکق محسوس ہوتا ہے گو کہ بہت دفعہ بات کا موقع نہیں مل سکا ۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ أپ سے وہی تعکق ہو جو کسی شاگرد کا اُستاد سے ہوتا ہے محبت بھرا احترام بھرا ۔ میری یہ خواہش ہے کہ یہ کتاب خریدوں اور دوسروں کو بھی تحفے میں دے سکوں انشاللہ ۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. Nasreen J. Beg
    “لمحے نے کہا” بہت خوبصورت عنوان ہے۔ خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ
    تمہیں بہت بہت دلی مبارک دیتی ہوں۔ بہت دعائیں ہیں۔ اللہ تمہارے علم میں برکت دے، اضافہ کرے، اور اس طرح کی اور خوبصورت تحریریں پڑھنے کو ملتی رہیں انشااللہ

    جواب دیںحذف کریں
  3. Nilofer Zaki
    You deserve every bit of it i love your way of writing it is always a great honour to talk with you a lovely person inside and out side i am proud of your friendship.

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. ایسے ہی سراہتے جملوں نے مجھے آگے بڑھ کر ،،، یہ قدم ،،، اٹھانے کا حوصلہ دیا ، کہ اپنے لکھے کو کتابی شکل میں لے آؤں ۔ ۔۔ بہت بہت شکریہ ،،، اللہ تمہیں آسانیاں دے آمین

      حذف کریں
  4. Shahida Naeem
    It is indeed a great achievement. Hope the next one will also join the shelf in near future.
    Bohat bohat mubarik ho.

    جواب دیںحذف کریں
  5. Komal Zeeshan
    بہت بہت دلی مبارک۔ ❤
    بہت محبت

    جواب دیںحذف کریں
  6. Javaid Iqbal
    badge icon
    Ma Sha Allah.
    So, you have got printed, you deserved it. Congratulations.

    جواب دیںحذف کریں
  7. Rifat Bano
    ماشاءاللہ بہت بہت دلی مبارک باد دینا تو بنتا ہے اچھوتا عنوان زبردست ٹائٹل لئے ہوے خوبصورت کتاب اور چمکتا ہوا نام دیکھ کر دل خوش ہو گیا اور بے اختیار نکلا سلامت رہو خوش رہو 💕

    جواب دیںحذف کریں
  8. Syed Ommer Amer
    Bohat mubarikbaad ❤ Baat himmat krnay ki hoti hai. Yeah sabaq bhi ap ny humain sikhaya tha unhi sardiyon ki khunak saweron main, jb hum ba-jamat assembly main muntazir hotay thay k aj ma'am kya nayi baat sikhaen gi.
    Mjhy is baat pay fakhar hai k apni usstaad k khuwab ko paya-e-takmeel tk pohancha saka. Mazeed bhi koshish jari rakhunga

    جواب دیںحذف کریں

  9. خانہ بدوش کے اراکین پر واضع کر دوں کہ کتاب کو چھپوانے کے لیۓ بہت حوصلہ چاہیے۔۔۔اس لیۓ کہ بار بار لکھے کو چیک کرنا ۔۔۔مصنف یا شاعر کو بے حوصلہ کر سکتا ہے۔۔۔جب کہ آپ نے خود بھی دو دلیوں میں ہوں ۔۔کہ چھپواؤں،،،
    یا اس پراجیکٹ کو پھر کبھی پر چھوڑ دوں۔،،لیکن جب آپ کے سامنے قائد اعظم کے ماٹو لیۓ نوجوان کھڑا ہے،،اور،آپ کی ڈانٹ بھی سن رہا ہے۔۔ مشورے بھی خوش دلی سے سن رہا ہے۔۔۔تو بندے کا بھی کچھ کر گزرنے کا ارادہ بن جاتا ہے۔ عمر امیر علی۔۔۔ایک تو ہمارے سکول کا وہ طالب علم ہے۔جس نے تعلیم اور تربیت کا۔ معیار کر دکھایا۔ مجھے فخر ہے کہ نہ صرف ہمارے سکول کا نامور سٹوڈنٹ رہا، بلکہ انجینئرنگ ، ٹیکسلا یونیورسٹی سے کی۔اور آج اپنے جیسے محنتی پینل پر ایک کامیاب پبلشنگ ادارہ ، داستان کے نام سے
    چلا رہا ہے۔ انھوں نے اب تک 400 کتب پبلش کر دیں ہیں ۔عمر نے جس طرح ہر قدم پر میری پہلی کتاب کے معاملے میں مشاورت کی ،،بلکہ میری ڈانٹ کو بھی برداشت کیا۔میری دعا ہے اللہ پاک ہمارے ملک کو اس جیسے محنتی اور دیانت دار نوجوانوں سے نوازے آمین۔

    جواب دیںحذف کریں
  10. Ghazala Siddiqui

    'لمحے نے کہا'
    منیرہ قریشی _ چند سال سے میری آپا ہیں فیس بک پہ ۔۔۔ وجہ ان کی بےحد خوبصورت اعلی ذوق اردو ہے جس کا اظہار نہ صرف میری پوسٹس پہ ان کے محبت بھرے کمنٹس سے ملتا ہے بلکہ اور پوسٹس پر بھی _ ایک ان کا بلاگ بھی ہے جسے میں کم ہی دیکھ پاتی ہوں _
    تقریبا" سال سے اوپر ہو رہا ، فیس بک کی اس دوستی میں میرے ایک کمنٹ پہ منیرہ آ پا نے اردو ادب کی چار کلاسک کتابیں واہ کینٹ سے کراچی مجھے پوسٹ میں بھیج کے دل میں اپنی جگہ مستقل کردی _ ان میں ایک کتاب راشد اشرف کی تھی پراسرار واقعات کی اور دوسری بھی تھیں _۔ ان کا تذکرہ پھر کبھی _
    کل 13 فروری، منیرہ آ پا نے اپنا پہلا مجموعئہ کلام 'لمحے نے کہا ' ارسال کیا _ مجھے اس اعزاز کی مسرت اتنی زیادہ ہے کہ ادھر ادھر سے صفحے پلٹتی جا رہی ہوں اور پیاسے کی طرح چند نظموں سے گزری ہوں ، مگر ایک بات بلکہ دو باتیں میرے دل نے کہیں کہ حتمی ہیں ، ایک یہ کہ ردیف قافئیے کی بندشوں میں غزلیں کبھی کبھی ہر شعر میں سچی نہیں ہوتیں _ یہ اعزاز آ زاد نظموں ، نظمانوں ( محسن بھوپالی ) کے حصے میں آ یا ہے
    دوسری بات یہ کہ منیرہ آ پا کی نظمیں خوشگوار ہیں ، بوجھل نہیں _ پڑھتے ہوئے مجھے ان نظموں سے دوستی ہوتی محسوس ہو رہی ہے _ خیالات اور اظہار کہیں بھی منوانے پہ نظموں کو اعلی کہلوانے پہ مصر نہیں ہیں _ نظمیں جو فوری پڑھ سکی ، ایسی ہیں جیسے ہلکی ہلکی پروائ ہے ، یا دھیمی خوشبو یا دھیرے پگھلتی شمعیں جیسی یا سردیوں کی پھوار اداسی میں بھیگی ہو _
    میں ضرور انتخاب پیش کرونگی اگرچہ منتخب کرنا دشوار ہوگا _
    فی الحال یہ ایک سچے محبت بھرے اعلی ذوق دل کو سلام کے طور پہ شکریے کے ساتھ چند لفظ لکھے ہیں _ منیرہ آ پا ! بہت شکریہ ❤️

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. اور،،،میں ان نہایت خوبصورت ،پرخلوص جذبوں کے لیے الفاظ ڈھونڈ رہی ہوں،جنھوں نے میرے جذبوں کو اہمیت دی۔۔۔ مخصوص روائیتی بندشوں کو نہیں ،،جزاک اللہ

      حذف کریں
  11. Mahmood Shaam
    Thanks heartfelt greetings
    Great title design and name

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات

    1. جزاک اللہ ، محمود شام صاحب ! یہ الفاظ میرے لیۓ ایوارڈ ہیں ۔ چاہوں گی کوئی ایڈریس جس پر اپنی پہلی کاوش آپ کو بھجوا سکوں ،، خوشی ہو گی ! عنوان تو خیالوں کو ڈالنے والے نے ڈالا ،،، لیکن میری آرٹسٹ بیٹی نشل قریشی ،،نے اس عنوان کو عین ،،، عنوان بنا دیا ، الحمدُ للہ !

      حذف کریں
  12. شاہین کمال
    یکم جون 2021 ·
    بہت ہی پیاری منیرہ
    دعا گو ہیں کہ آپ خوش باش اور عافیت سے ہوں.
    آج آپ کی محبت سے بھیجی ہوئی کتاب مکمل ہوئی. بہت بہت شکریہ کہ آپ نے اپنی یادوں اور خوابوں میں ہمیں شریک کیا.
    منیرہ بہت ہی خوب صورت کتاب ہے. سارا کلام سوزوگداز میں ڈوبا ہوا. خالص خام جذبات جو جیسے دل پر القا ہوئے ٹھیک ویسے ہی قرطاس پر موتی بن کر بکھرے.
    یہ کتاب نہیں ہے محبت کا باب ہے جس کا ہر لفظ دل پر دستک دیتا ہے.
    زندگی
    مشرقی عورت
    سمت
    بیٹی سے روحانی رابطہ
    تیسری دنیا کے تھانے میں بیٹھی عورت
    حاضری
    درندے
    کچھ لوگ عجیب ہوتے ہیں
    آخری منظر
    بہانے بہانے
    من و تو
    یہ سب تو عام سی باتیں ہیں
    ٹوٹے گھروں کے ٹوٹے دل
    استعارہ
    میوزیم
    بےنیازی
    فرام گانگو. ٹو. گلاسگو
    لوح
    یقین کیجئے ان کی تعریف ممکن ہی نہیں.
    بہت بہت شکریہ اس دل نواز کلام کے لیے کہ واقعی یہ دل سے دل تک کا سفر ہے.
    خوش رہیں اور لکھتی رہیں آمین.

    جواب دیںحذف کریں
  13. شاہین ،،،یہ خوبصورت پیغام پڑھ کر فی الحال میں بہت جذباتی ہو گئی ہوں ،،،(اور جذبات میں آ کر رونا مجھے بہت اچھا آتا ہے)

    جواب دیںحذف کریں
  14. شاہین کمال
    18 اپریل 2021
    واقعی محبتیں سفر کرتیں ہیں.
    سات سمندر پار سے آیا محبت بھرا تحفہ.
    بہت بہت شکریہ منیرہ اس محبت اور اعزاز کے لیے، دل کی گہرائیوں سے ممنون

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. محبتیں تقسیم کرنے سے،،،ضرب،،،میں منتقل ہوجاتی ہیں۔ انھیں جمع نہ کیا کرو،،،،( اشفاق صاحب کا ایک جملہ یاد آگیا)

      حذف کریں
  15. Komal Zeeshan
    27 جنوری 2022

    کتاب "لمحے نے کہا" آج اختتام کو پہنچی۔ 2022 میں پہلی کتاب مکمل ہوئی۔
    سمت، مشرقی عورت، بیوٹی پارلر، بہانے بہانے، من و تو، اذن، بھائی۔۔۔
    کتنے پیارے الفاظ، کتنی احساس کی گہرائی۔۔۔
    چھ سالہ عمر کے لیے لکھی نظمیں آنکھیں نم کرتی رہیں اور آپ کی اپنی والدہ کے لیے لکھی نظم۔۔۔ان کے آخری لمحے اور آپ کی خودکلامی اور چچا کے لیے نظم جن کا گلاسکو میں انتقال ہوا۔۔۔
    وقت انسان کو ضعیفی کی طرف لے جاتا ہے شاید جو دنیا سے چلے جاتے ہیں وہ شاد ہو جاتے ہیں کہ زندگی کے کٹھن جھمیلے سے جان کی خلاصی ہوئی مگر پیچھے رہ جانے والے کیسے جییں یہ تو کسی کو معلوم نہیں۔ ماں باپ کو کمزور ہوتا دیکھنا کتنا کٹھن ہے۔دل چاہتا ہے وقت کو روک دیں۔
    اس دفعہ پاکستان میں میں اپنے بزرگوں کو کتنی بےبسی سے دیکھتی رہی کہ بیتتے سال کیسے ان پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔ اور ایک وقت آئے گا کہ ہم ان کی جگہ لے لیں گے۔
    مولانا روم نے فرمایا ہے، " زخم وہ جگہ ہے جہاں سے تمہارے اندر روشنی داخل ہوتی ہے۔" اور کتاب ایسے تھی جیسے زخم سے روشنی نکل کر باہر پھیل رہی ہو۔
    منیرہ قریشی سے میرے تعارف کی وجہ لفظ اور کتابیں ہیں اور یہ تعارف بہت جلد گہری دوستی میں بدلا۔
    جب میں نے پہلی بار ان کی نظمیں پڑھیں مجھے وہ پہلا پیغام اب بھی یاد ہے جو میں نے انہیں بھیجا تھا۔ "مجھے آپ کو پڑھتے ہوئے خلیل جبران کی یاد آتی ہے۔"
    اس وقت کتاب پڑھنے سے پہلے میری پسندیدہ نظم "سوچیں" تھی
    اور اب بھی دل کے سب سے زیادہ قریب یہی نظم ہے۔
    آپ پہلی ملاقات سے اب تک میرے لیے مشعل راہ رہی ہیں۔ شخصیت، دین اور ادب کے حوالے سے میری رہنما۔
    آپ کے لیے بہت محبت ایک بیٹی کی طرف سے۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. کومل ذیشان کا " لمحے نے کہا "،، پر اتنا مؤثر اور خوبصورت تبصرہ ہے ۔۔۔کہ جس سے مجھے مزید حوصلہ اور اطمینان ملا ۔۔کہ میں نے جو عام اور سادہ نظمیں لکھیں انھیں نوبل لوگوں نے پزیرائی دی ۔ اور احساس ہوا ،کہ میری نظمیں کچھ دلوں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئی ہیں ،الحمد للہ ! کومل بیٹی ، شکریہ ۔

      حذف کریں