منگل، 26 فروری، 2019

" ٹُوٹے گھروں کے ٹُوٹے دل "

" ٹُوٹے گھروں کے ٹُوٹے دل "
( جہاں بڑے اپنی اپنی انا پر ننھے منے دلوں کو پامال کر ڈالتے ہیں )
ننھے سے دل ہمارے 
آس پاس رنگ ، تو، ہیں سارے 
جسم و جاں کی ضرورتیں بھی ہیں پوری
مگر عجب ہوتی ہے بڑوں کی دنیا
امیچورٹی سے بھر پور دنیا
اور ایسے میں یہ چھوٹے دل
جلدی بڑے ہو جاتے دل
سب سمجھتے ہیں ہم، سب جانتے ہیں ہم
یہ برف سی خلیج کیوں ہے اِن کے درمیان
لیکن یہ سرد ہوائیں ہمیں " بھڑکا " دیتی ہیں
ذہن سُلگا دیتی ہیں
ہمیں تھکا دیتی ہیں
آپ کا کیا ہے ،،،، !۔
اکڑی گردنوں کے ساتھ
انا کی سُولی پر ہیں مصلُوب
اندر سے بالکل بے توقیر
کبھی سوچا ہے،،،،،،،،،،؟؟
ہمارا جو روز کا جینا ، روز کا ہےمرنا
زبردستی کی ہنسی سے دن گزارنا
دوسرے بچوں کے دونوں ہاتھ دیکھ کر
اِک ماں نے تھاما ہے ، دوجے میں باپ کا ہاتھ
ہمیں یہ منظر غصہ دلا دیتا ہے !!۔
کیا ہرج تھا ، اگر ہماری دنیا آباد رکھتے
کچھ خود جھکتے ، کچھ خود کو منواتے
مگر" ساتھ " تو رہتے ،،،،،،،،،،۔
شاید اُرجنیل ہوتے ہمارے قہقہے
اپنے ساتھ کر دیا برباد ہمارا سنہرا دور
کڑوا ، ریتلا ،، مٹیالہ ،، اُجڑا دور
مِٹھاس ہوتے ہوۓ بھی حلق کڑوے رہے
دل کھول کر نہ ہنس سکے ، اور رو بھی نہ سکے
کبھی سوچا ہے ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،!!۔
( منیرہ قریشی 26 فروری 2019ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں