" اِک پَرِ خیال "
" ۔۔ دُعا۔۔۔۔آن پے منٹ "
نیا زمانہ ہے ، پوری دنیا ایک گاؤں بنتی جا رہی ہے ۔ اور نتیجہ" آپسی مذاہب ، کلچر ، زبانیں ، یوں مکس اَپ ہو رہی ہیں ،اور ہو چکی ہیں کہ ہر جگہ کچھ پرانے خیالات رکھنے والے ، پرانے لوگ گھوم سے گۓ ہیں ، دائیں دیکھیں ، یا بائیں ، کون صحیح ہے کون غلط ،،، منہ میں کون سا ذائقہ آرہا ہے " کھٹا ہے یا میٹھا یا کڑوا " ایسے میں تیزی سے سامنے آتی ایجادات نے زبانوں ، اور تہذیب کے معنی اور آداب بھی بدل کر رکھ دیۓ ہیں ،،، ہر زبان ، ہر تہذیب ،، یا تو زوال پزیر ہے یا تیز رفتاری سے زمانے کا ساتھ دینے کے چکر میں اپنے چُولے بدلتی چلی جا رہی ہے ،،، اور انسانیت ، اپنے مکمل لبادے میں لپٹی دُور کھڑی سوچ رہی ہے ،،، یہ کیسے لوگ ہیں ،، یہ کیا کہہ رہے ہیں ،، کس کو کہہ رہے ہیں ۔ گھربیٹھے احکامات دیۓ جا رہے ہیں ، کمایاں کی جا سکتی ہیں ،،، جوڑے بن رہۓ ہیں ،،،رشتے نبھاۓ جا رہے ہیں ، خوشیوں ، غموں میں شرکت کی جا رہی ہے ،مگر سب سکرین پر،،،، یہ کیسے ذی روح ہیں ،، جنھیںانسانوں کی ضرورت نہیں ، " جی ! وقت نہیں ، مصروفیت بہت ذیادہ ہے ،،، میَں نے پیسے بھیجواۓ ہیں ، بس آپ دعا ضرور کیجۓ گا " ،،،مَیں نے چیک بھجوا دیا ہے ، جو فیس دینی ہے یا شادی کرنی ہے ، یا علاج کرانا ہے ، کروائیں ،،،،،، بس دعا ضرور کیجۓ گا " !" مَیں مصروف بہت ہوں ، ورنہ خود شرکت کرتا / کرتی ، بس پیسے بھجوا دیۓ ہیں ، قبول کر لیں ،، اور یہ ہی کہنا ہے دعا میں شامل رکھیۓ گا ۔
گویا جس طرح ہمیں کوئی چیز آن لائن منگوانی ہے ، چند بٹن دباۓ جاتے ہیں اور ڈیلر وہ چیز ڈیلیور کر جاتے ہیں ،،، کتنے مزے ہیں ، کوئی مشقت نہیں ، اور گھر " آن لائن پے منٹ " پر بھر گیا ۔ ،،،، اَور یوں ہی"دعائیں بھی آج " آن لائن پےمنٹ " کروائی جا رہی ہیں ، بلکہ کروائی جا سکتی ہیں ۔ اسی طریقے سے ہی اپنے خالق کے تعلق کو مضبوط سمجھا جا رہا ہے ،آخر یہ نئی صدی جو ہوئی، جس مالک نے ہزاروں پاکیزہ روحیں بھیجیں " آپسی محبت ، آپسی روابط ، آپسی فہم و برداشت " ،،، کرنا ہو گا ۔ کہ یہ اس رب کی تعلیم کا ایسنس ہے ۔ لیکن یہ کیسے ارواح ہیں ، جو زمین پر ابھی سے اتنے تنہا ہو جانا چاہ رہے ہیں ، کہ کسی ذی روح کے وجود کو چُھونے کو دل چاہے، تو بس کوئی پالتو ٹھیک ہے ،،،، تردد کم اور موجودگی کافی !!
" دعا آن پے منٹ ،،، اور پھر اس نیکی کا اجر بھی " ڈیلیوری " کی صورت میں جلد چاہنے والے ہم انسان کتنے خسارے میں ہیں "واقعی انسان جلدباز واقع ہوا ہے !۔
( منیرہ قریشی 30 جون 2019ء واہ کینٹ )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں