ہفتہ، 13 جولائی، 2019

"اِک پَرِ خیال (33)"

" عنوانِ"
جی ہاں عنوان تو بڑا عجیب ہے لیکن غریب نہیں ۔ زندگی ہزاروں نہیں ، لاکھوں رنگوں اور پہلوؤں کا مجموعہ ہے ! کبھی کوئی رنگ ،کبھی کوئی پہلو اُبھر کر سامنے آ جاتا ہے ،،، تو کسی انسان کا 60 یا 70 یا 80 سالہ زندگی کا اصل عنوانِ زندگی یہی رنگ یا پہلُو ، اس کی زندگی پر محیط ہوتا چلا جاتا ہے ۔ مثلا" اگر 70/80 سالہ شخص گھر، اور باہر کی زندگی کامیاب و کامران گزار جاتا ہے ،، کبھی کوئی اُس سے پوچھے آپ کی زندگی کیسی گزری ؟ ،، تو وہ نہایت خوش دلی سے کہے گا ،،" بھئ میَں تو خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں ،میرے گِرد اللہ نے ایسے لوگ بھیج دیۓ جنھوں نے مجھے محبت اور عزت دی اور میَں نے بھی سب کو عزت اور محبت دینے کی کوشش کی،، آج میں ایک پُرسکون دور گزار رہا ہوں " ،،،، ایسے شخص کی زندگی کا عنوان ہو سکتا ہے " پُرسکون روح " ۔
جب کبھی ایسی شخصیت سے ملیں جنھوں نے ساری زندگی دوسروں کی ٹوہ لینے ، فساد ڈلوانے ، خود غرضی سے دن رات گزارنے کے علاوہ کوئی تعمیری سوچ نہ کی ہو ، پُوچھ بیٹھیں " آپ نے اپنی زندگی کیسے گزاری ؟؟ تو وہ جواب دے گی " بہت چاہا لوگ مجھ سے خوش رہیں لیکن لوگوں نے ہمیشہ میرا بُرا چاہا ، مجھ سے کبھی کسی نے بھلا نہیں کیاحالانکہ میَں نے تو کبھی کچھ کیا ہی نہیں ! " مجھے لگا کہ ایسے بندے کی زندگی کا عنوان ہونا چاہیۓ "بےسکون روح "،،،،، اور اگر کسی ایسے فرد سے ملیں جن کے پاس خود غرضی سے زندگی گزارنے کے بہت آپشن تھے،لیکن اس نے خودغرضی،نفرت اور تنگ دلی کے رنگوں کو "بےغرضی،محبت اور خدمت کے پانی سے دھو" کر دل کی سلیٹ بالکل صاف کر ڈالی۔پھر اس پر لکھ دیا " خدمت بلامعاوضہ" تو میرے اندازے سے اس بندے کی زندگی کا عنوان ہونا چاہیۓ " مطمئن رُوح "۔
ایک اور بھی زندگی ہوتی ہے جو80/70 کے سال گزارنے کے بعد ، بہت سے آپشن خود کو خوش رکھنے ، آرام دینے ،اور اپنی مرضی سے وقت گزارنے کے فیصلوں کو ،،،تج کر ، محض زندگی کے خالص پیغام اور " ایسنسس " کو اپنا لیتی ہے ، مال تھوڑا ہے یا ذیادہ ،، جسمانی ہمت کم ہے یا ذیادہ ،،،، لیکن زندگی کا "ماٹو "لوگوں کو خوشی دینی اور خدمت کرنا ہے !! خدمت ، خدمت اور صرف خدمت ، ،،،،،،،،،،کیۓ جانا رہتا ہے۔ جی ہاں حضرت عمر بن عبدالعزیز جن کی جسمانی زندگی تو صرف 44 سال رہی لیکن زندگی کے اصل مفہوم کو اپنا کردائمی ، تاریخی ہستی بن گئیں اور ،،یا ،، ایدھی کا طرح ،یا ،، رُوتھ فاؤ کی طرح ،،یا ،،، مدر ٹریسا ،،اور، ڈاکٹر ادیب رضوی جیسااور یہ ہی لوگ ہیں جن کی زندگی کا عنوان ہونا چاہیۓ "جنتی رُوح"۔
ایسے لوگوں کو اللہ پاک پیار بھری مسکراہٹ سے دیکھتا ہو گا ،،،، اور کہے گا " چل اے نفسِ مطمئنَ اپنے رب کی طرف ! اور داخل ہو جا میری جنت میں"۔
۔( کوشش کیجیۓ اپنی زندگی کا عنوان خود بھی پسند کر لیں ، کہ ہم زندگی کے لاتعداد رنگوں اور پہلوؤں میں کس رنگ میں رنگے ہیں اور کس پہلو میں فِٹ ہیں )۔
( منیرہ قریشی ، 13 جولائی 2019ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں