جمعہ، 1 جنوری، 2021

" 2021 کا 2020ء سے مکالمہ"

" 2021 کا 2020ء سے مکالمہ"
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
جاتے سال سے نئے سال نے پوچھا
کیسا رہا تیرا قیام ؟؟؟
کچھ نئی ایجاد ؟ کچھ نئی فتوحات ؟
کچھ نۓ انداز کچھ نئے خیالات ؟
پرانے نے تھکے لہجے میں کہا !!
آہ کچھ درد و الم نا قابلِ بیان رہے
میں تو لمبی جدائیوں کا سال بنا رہا
کچھ عارضی جدائیوں کے شب و روز ہیں ابھی
امیدیں ہیں لمبی ، بے اعتباریاں بھی ہیں وہی
بے صبری ، آپسی بد امنی بھی ہےابھی
خواہشوں کے جال میں پھنسا بیٹھاہے انسان
اپنے ہی ہاتھوں بے سکون ہوا بیٹھا ہے انسان
کہتا ہے پھر بھی زمانہ ہی ہے بُرا ،،،،
آہ ،کچھ اپنے نفس کا نہ جائزہ لیا ،،،
آزمائشوں میں گھِرا ہے ، مگر تکبر ہے وہی
وہی نمائش ، لمبی لمبی تدبیریں ہیں وہی !
نۓ سال سنبھل کر جانا ،،،،
عجیب جرثوموں نے دنیا کو ہے گھیرا
کہیں تم بھی اس کی لپیٹ میں نہ آجانا
اور "منحوس " کا لقب لیتے ہوۓ نہ رخصت ہونا

( منیرہ قریشی یکم جنوری 2021ء واہ کینٹ ) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں