جمعرات، 24 دسمبر، 2020

' پنجرے'

" اَک پرِ خیال "
' پنجرے'
،،،،،،،،،،،،،،،،،،
کتنے خوبصورت پنجرے ہیں ، لائن سے دھرے ،،، کوئی ہلکے نیلے ، کوئی لیمن رنگ کے ،، ذیادہ سفید رنگ میں ڈھلے ،،، کچھ زنگال رنگ کے بھی ہیں ،، کچھ کے باہر ہلکا سبز رنگ عجب بہار دے رہا ہے ،،،، ان سب پنجروں کے سائز کچھ چھوٹے کچھ بڑے ہیں ۔ اور ان کے داخلی در کچھ چھوٹے ، کچھ کے اونچے بھی ہیں !
اندرکی رہائشی مخلوق میں کچھ پُرسکون ،، کچھ بےچین ہے ، نہ جانے کیوں ،،، کچھ کے انداز میں بےحسّی ہے ،، اور کچھ بےبسی میں ڈوب چلے ہیں ۔۔ نہ جانے کیوں ،،،،!
کبھی کسی پنجرے سے آہ وفغاں کی لہریں اُٹھتی ہیں کہ جیسے کسی کی جدائی کا نوحہ پڑھا جا رہا ہو !!!
اور کبھی کسی پنجرے سے بےآواز آنسو ،،، دلوں پر گر رہے ہوتے ہیں ،،کیسے عجیب پنجرے ہیں ، خوبصورت ، خوش کن ، آسودہ ، آرائشی ،، لیکن ہر پنجرے کے گِرد عجیب سی سیاہی کا ہالہ ہے ،،، یہ کیسا ہالہ ہے کہ چاہے چھوٹے سے چھوٹا پنجرہ ہے یا بڑے سے بڑا ،،، سبھی ایسے سیاہ ہیولے میں ملفوف نظر آ رہے ہیں ۔۔ اور ان کے اندر کی مخلوق کو ہولا رہے ہیں!!،،،، اور جب بھی کسی پنجرے سے کوئی " پنجر " ،،، اپنا پنجرہ چھوڑ کر اُڑ جاتا ہے ، تو باقی ساتھ رہنے والے کیسے اجنبی ہو ، ہو جاتے ہیں ۔۔۔ آہ یہ خوبصورت پنجرے ،،، آہ کتنے ذوق و شوق سے بنائے ، خوب آرائش و آسائش لیۓ پنجرے ،،، کیسے خودساختہ ، خود قبولیت کے قید خانوں میں بدل گۓ ہیں ۔ یہ اکیسویں صدی نے زمین کے مکین کو کیسے اِک نیا ، لیکن تکلیف دہ طرزِ رہن سہن سکھایا ہے ۔
آہ ،، خوب بڑے پنجروں کے مکین ہاتھوں میں مال ودولت پکڑے ڈھونڈتے پھرتے ہیں ،، وہ خطۂ زمین جہاں ان کو آزاد فضائیں مل جائیں ، آزادانہ ملنا ملانا ہو ،، جہاں چہرے دیکھے بھالے ہوں ، کہ یہ میرے ہی جیسا ہے ،، یا کوئی اور مخلوق ،،،،، جہاں کا خطہ خوف و وہشت سے آذاد ہو !!! پنجر اپنے اپنے حصوں کی خود ہی تجویزکردہ قید کے شیڈول میں قید ہیں ،،، ہم پرندوں اور جانوروں کی ،،، اور ،،، انسانی قید کا احساس اب تو ہو گیا ہو گا ۔ شاید یہ آزمائش " احساسات " کے مرتے لیول میں جان ڈالنے کے لیۓ ہی بھیجی گئی ہو ، شاید یہ ان خوبصورت پنجروں کی محبت سے آزادی کا کوئی گُر ہو ۔ شاید ،،، شاید ،، شاید !!!

( منیرہ قریشی 24 دسمبر 2020ء واہ کینٹ )( کورونا وباء کے تناظر میں لکھی تحریر ۔) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں