پیر، 26 جون، 2023

" اِک پَرِخیال " "کائنات کی مُہر"

" اِک پَرِ خیال "
"کائنات کی مُہر"
جب سے ماہرینِ اناٹمی اور بہترین علماء جنھوں نے اپنی تحقیق میں الہامی کتب کے الفاظ پر عمیق غور و فِکر کیا اور انھوں نے یہ انکشافات کیۓ کہ ، انسانی ریڑھ کے بالکل آخری مُہرے کو اللہ کی ذات مٹی بُرد ہونے سے بچا لیتی ہے اور اس کے ایک جرثومے سے ہی قیامت کے دن قبر سے انسان کو دوبارہ جسم دے کر اٹھایا جاۓ گا ۔ اور یوں انسان کو دوبارہ زندہ کیا جاۓ گا ، خالق کائنات نے اپنی ہی تخلیق کو خود ہی محفوظ کر لیا ۔۔۔۔۔
اب انسانی زندگی میں چلتے پھرتے میں بھی ایک شناخت رکھ دی اور وہ ہے انسان کے ہاتھوں کے انگوٹھے کے چکر ،،، دنیا میں اگر سات ارب لوگ ہیں تو سبھی کے انگوٹھوں کے چکر مختلف بنا دئیے ۔۔ اور یہ کائنات کا وہ سچ ہے کہ جسے کوئی قوم ، جھٹلا نہیں سکی ۔
صدیوں سے نہ تصویر ، نہ جسمانی نشان ، نہ کوئی معذوری ، نہ ہی انسان کی کوئی ذاتی عادت اس کی شناخت کو حتمی و آخری مانا گیا ہے ۔۔
بلکہ انگوٹھے کا پرنٹ ہی زندہ انسان کی حتمی و آخری شناخت قرار پا چکا ہے ۔۔
اللہ تبارک تعالیٰ نے دنیا کی آخری الہامی کتاب میں واضح کر دیا " کہ میں نے تمہارے دین کو مکمل کر دیا ، " ،،، اور اپنے رب کے گھر کا طواف کرو نماز پڑھو اور قربانی کرو " ،،،،، اور ،،،، اس طواف کے عمل میں سفید لبادے کو پسندیدہ سمجھا دیا گیا ۔ مشرق ، مغرب ، شمال ، جنوب ،، سبھی رنگ و نسل نے ایک لبادہ پہنا ، اور حکم کی بجا آوری کر ڈالی ۔ اس منظر کو باطن کی آنکھ سے دیکھا تو یوں لگا ،، " کائنات کا بھی ایک پرنٹ " تھم پرنٹ ،،، جو طواف کرتے حجاج ،،، یا سجدہ ریز حجاج ، مکمل کرتے نظر آتے ہیں ،،
انسانی ہاتھ کے انگوٹھے کے عجیب دائرے اور حج کرتے طواف کے والہانہ پن سے مکمل ہوتے دائرے میں کتنی " مماثلت " ہے ۔ اُف ! عجیب ہیں قدرت کے راز ،،،،، عجیب ہیں اُس کے اشارے ، اور استعارے !!

( منیرہ قریشی ، 26 جون ، 2023ء واہ کینٹ ) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں