بدھ، 21 جون، 2023

" زائچہ"

" زائچہ"
میز پر بچھا کاغذ کا ٹکڑا
زائچے کا دائرہ ہے کھنچا
سبھی شمس و قمر ، ستارے اور سیارے
اپنے اپنے خانوں میں ہاتھ باندھے ہیں کھڑے
مظاہرِ فطرت سے امید ہے قوی
لے کر آئیں گے آسماں سے کوئی خوشخبری
قدم جمے ہیں زمین پر ، نگاہیں ہیں عرش پر
کاسۂ سر کے اندر کی سلوٹیں بھی ہیں منتظر،،،،
کچھ ان کو بھی کھوج لو، زائچہ یہاں بھی ہے بِچھا
ارسطو ، زرتشت، بُدھ یا کنفیوشس !!
سبھی نے پایا ، نروان ، گیان ، مُکت وجدان کا
سبھی نے توڑے بُت ہائے نفس !!
بعد از انبیاء آخرِ زماںﷺ
کامل الکاملاں ، ہاتھ میں فرقاں
آہ ! جلد باز سا جلد باز انساں
کیوں ،، کیا،، کیسے کے چکر
مگر نظریں ہیں عرش پر
مُٹھی بھر مِٹی کھوج رہی ہے سوالوں کے جواب
زائچے کا دائرہ کھنچا ہے میز پر
موجودات سماء اپنے خانوں کے اندر
پانی ، مٹی،آگ، گیسوں کے یہ مظہر
اور ،،، مٹی پوچھتی ہے مٹی سے
کائنات کے اسرار، خلوتوں کے راز
دائرہ کھنچا ہے زمین پر
نگاہیں ٹِکی ہیں عرش پر
تکبّر ،،، یا ، تفاخر
خبریں مانگتا ہے عرش کی ، یہ سادہ بشر
صرف زائچے کے زور پر !!

( منیرہ قریشی ، واہ کینٹ ، 21 جون 2023ء) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں