بدھ، 8 مئی، 2024

" جنگل کچھ کہتے ہیں " ( رپور تاژ۔ 22)


"الوداع دوست"
باب۔22
گھر کے لان کی باڑ سے باہر کے قدرتی جنگل سے ایسی دوستی ہو گئی گویا ہم عشروں سے اکٹھے رہ رہے ہوں ۔ اُس کے کونے کونے کے پودوں سے ، درختوں کے پتوں کے رنگوں کی تبدیلی سے ، وہاں کے مستقل باسیوں ، اور اُن کی چلنے پھرنے سے ایسی آشنائی ہو چلی تھی کہ جیسے میں ان کا ہی حصہ ہوں ۔ جنگل نے اپنی صنف کے علاوہ دوسروں کو محبتیں بانٹنے کا جو سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا ، یہی صفت ہر جنگل میں بھی ہوتی ہے ۔ مجھے لمبے عرصے تک اس چھدرے جنگل نے جس محبت سے اپنے حلقۂ احباب میں شامل کیا ہو ا تھا ، اسے اپنی خوش قسمتی سمجھتی ہوں ۔ اِس محبت کا ہی انداز تھا کہ وہ کبھی کوئی نظارہ میری آنکھوں کی چمک دوبالا کر دیتا، کبھی اُس رقص کا مظاہرہ ہوتا ، جو میرے انگ انگ کو سرور دے دیتا ، کبھی یہ درخت اپنے ساتھ رہتے ، چھوٹے ، خوبصورت پرندوں کی چہکار کو ایسے مختلف سُر میں پیش کرتے کہ انسان حیرت اور خوشی کے ملے جلے جذبات سے معمور ہو جائے ، اِس لئے کہ عام روٹین میں اِن پرندوں کی بولیاں انہی کی ذات کا مقرر کردہ حصہ لگتیں ، لیکن خاص خاص لمحات میں اُن کی بولیوں میں وہ انفرادیت ہوتی جو جنگلوں کے شیدائی ہی محسوس کر سکتے ہیں ۔ اللہ کا کرم کہ یہ نیلے ، سُرمئی ، اناری اور سیاہ رنگوں کے مختلف جسامت کے پرندے اپنے خوشی اور بے چینی کے دورانیےمیں نکلتی آوازوں سے دل اور آنکھوں کو طمانیت بخشتے رہے ۔ نہایت چھوٹی اور کچھ بڑی گلہریاں ، شروع دنوں میں سہمی اور اَتھری رہیں لیکن آہستہ آہستہ اُن کے لئے انسانی موجودگی نارمل ہوتی گئی اور جنگل کے مکینوں نے مجھے بھی داخلِ خاندان کر لیا تھا ۔
لیکن ! اب وقت کا " کاؤنٹ ڈاؤن " شروع ہو چکا تھا ۔ میں دن میں دو اور کبھی تین مرتبہ " سلام کرتی اور احوال " پوچھتی !! یہی دلی رابطہ مضبوط ہوتا چلا گیا تھا ۔ لیکن الوداعی ملاقاتیں شروع ہو چکی تھیں اور جدائی سے دو دن قبل میں اپنے پیارے دوست سے ملنے گئی ، تو جنگل نے حیرت انگیز طور پر سَرد مہری دکھائی ۔ ہر چیز ، ہر پتّا ، ساکت تھا کسی شاخ پر ایک بھی پرندہ نہ تھا ۔ جیسے دن کا آغاز نہیں رات کا کوئی پہر ہو !
میں نے حیرت سے یہ سب دیکھا اور کچھ دیر بعد ہی کہا "اچھا چلتی ہوں ، اپنے وطن کی تیاری ہے ، شاید مزید ملاقاتیں نہ ہوں "، جواباًخاموشی اور گہری ہو گئی ۔
میں نے جنگل سے کہا " مجھے یاد کرتے رہنا ۔ میری تو شدید خواہش تھی کہ تمہیں برف کے لبادے اوڑھے ، چُپ کی عبادتوں کے ساتھ اعتکاف میں بیٹھا دیکھتی ، لیکن سب خواہشیں کہاں پوری ہوتی ہیں ۔ ویسے بھی " آرزوؤں کی ٹوکری کو ادھورا ہی رہنا چاہیے، تاکہ جینے کے کچھ جواز رہیں ۔ پھر جنگل تو خزاں ، بہار ، گرمی ، سردی ، برسات میں الگ رنگ و انگ میں نظارے دیتے ہیں ، تمہارے وہ روپ جو تم کم ہی کسی پر عیاں کرتے ہو ، وہی تمہارے مہمانِ خصوصی ہوتے ہیں ۔شکریہ پیارے جنگل ! تم نے مجھے بہت سے رُوپ دکھائے ،اپنا گانا ، اپنے رقص ، اپنے راز ، خاموشی کی مخصوص زبان سُجھائی ۔ ان سب کے لئے شکریہ " ۔
لیکن اُس وقت اس دوست جنگل کی بے اعتنائی ، سرد مہری ، میرے روئیں روئیں کو دکھ اور کرب سے دوچار کر رہی تھی ۔ہاں البتہ یہی کرب ، جنگل بھی تو برداشت کر رہا ہو گا ، مجھے خیال آیا ۔ تو میری آنکھ سے اِک قطرۂ جدائی بزرگ درخت کی جڑ تک جا پہنچا ، دل گیر ہو کر میں نے اللہ حافظ کہا اور جوں ہی مڑ نے کے لیے قدم بڑھائے ،جنگل کا سرسراہٹ بھرا جملہ ٹکرایا ، " ہم اِس لئے اداس نہیں کہ تم جا رہی ہوں ، تم نے تو اپنی تحریر میں الفاظ کے جنگل میں ہمیں اسیر کر لیا ہے ، اِس تحریر کو جب تم پڑھو گی ، ہزاروں میل دور تصورات کی دنیا سجا کر ہمیں سامنے پاؤ گی ۔ ہم تو یہاں عشروں کے سَرد گرم سہہ سہہ کر شاید کبھی ڈھیر ہو چکے ہوں گے ۔ تم نہیں آؤ گی تو بس یہی ملال رہے گا کہ ہماری خاموشی کی زبان ، ہمارے لئے دل میں عجب محبت لیے ، جانچتی آنکھیں لیے ، ہماری داستانوں پر کامل کان دھرے ، کوئی تو سُنتا ہے ۔ ! ابھی تو ہم نے اپنی کہانی درمیان تک ہی سنائی ہے کہ یا تو تمہیں اپنی دنیا کا بلاوہ، یا مٹی کا بلاوہ آ جاتا ہے ۔ نہ ہم مکمل کہہ پائے نہ تم کامل سُن پائیں ۔ جانے اب ایسی سراہتی آنکھوں والا کوئی کب آئے ؟ یا کبھی نہ مل سکے !! بس یہی وجہ تھی ہماری اداسی کی "
یہ سارا جواب سن کر میرے دل کو سکون آ گیا تو گویا اب میں بھی کسی کے خیالوں اور یادوں میں دہرائی جاتی رہوں گی ۔
میں نے دوست جنگل کو یہ رباعی نذر کی کہ عین میرے حالِ دل کی عکاسی تھی اور کہا مجھے جب یاد کرو گے تو اس رباعی کے الفاظ پر غور کرنا ۔ میں تمہارے اور تم میرے آہنگ تک پہنچ جاؤ گے ۔۔۔
؎ پھر میَں نے قطرہ قطرہ یہ سب سبزہ پی لیا
جیون زمین کے ہر جیو کا میں نے جی لیا ! !
گُل ، پھل ، شجر ، پہاڑ ، سمندر ہیں آیتیں
قرآن میں نے سَو روح پہ یہ سارا سی لیا ( بشکریہ کومل ذیشان )

( منیرہ قریشی ، 9 مئی 2024ء واہ کینٹ ) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں