" حمد و ثناء "
نہ آتا ہے مانگنا، نہ دعاؤں میں کوئی کمال
ہوں اپنے ہی بوجھ سے بے حال و بد حال
کرنا در گزر ، جب آۓ وقتِ حساب
تُو شہنشاہ ، تو لا ریب، تُو ربِ ذُوالجلال
تُو مالک ہے اس بات پر رکھ لینا بھرم میرا
بہت کم سہی ، پر روزکیا ذکر وشکر تیرا
اپنے ضعف کا احساس ہے ، اور اپنے ظلم کا اقرار
لیکن سُن رکھا ہے، تیرے بحر رحمت کا احوال
ہم غلاموں کی نہ اوقات ، نہ باتوں میں تاثیر
تُو غنی از ہر دو عالم ،، مَن فقیر ! ! !۔
ہیں آپ ہی کی تخلیق ،سو کچھ صفائی نہیں دیتے
بس آپ کے ہے سامنے ،، میرا ماضی ، میرا حال
۔( یہ حمد اور منا جات ،،، میرے بیٹے کامل علی رؤف کی شاعری کے میدان میں پہلی کاوش ہے ۔ (12ستمبرجمعرات2019ء) جب اس نے مجھے دکھائی ،، تو میرا دل اللہ کی شکر گزاری سے جھوم اُٹھا ، کہ شاعری کی ابتدا ، اپنے خالق و مالک کی مناجات سے کی ہے ۔ صاحبِ فکر و قلم ، کو اس میں بہت سی شاعرانہ کمزوریاں نظر آ سکتی ہیں ، لیکن میری نظر میں اس کا جذبہء ، ، اتنا ارفعٰ ہے ، کہ میں اس کاوش کو سب سے شیئرکرنے سے نہ رہ سکی ۔ اللہ اس کے قلم اور جذبے کو مزید معطر کر دے آمین ثم آمین )۔
( منیرہ قریشی 14 ستمبر 2019ء واہ کینٹ )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں