" قُربانی "
،،،،،،،،،،،،،،
دنیا منقسم ہے
ازل سے، تا ابد
قبیلہء ہابیل ، قبیلہء قابیل
کبھی قابیل قہرِ مذلت
کبھی ہابیل سُرخروء عزت
قابیل ہیں قلیل
مگر شطرنج بچھاۓ
جبر و قہر کی فنکاریوں کے ساتھ
عارضی کامیاب چالوں کے ساتھ
فرعون کے جانشین
مطمئن پامالیء قوانین
بےفکر ، جبلتِ حکمرانی کے ساتھ
،،، مگر ہابیلی قبیلہ
بےشک کوہِ گراں
تعدادِ کثیر ، خیرِ کثیر
قرن ہا قرن ،،، مطالبہء قدرت کا امین
تگ و دو ء یگانہ سے
دریدہ بدن پر خون رنگ احرام پہنے
طوافِ ہے جاری ،،،،،،۔
آزادیء اجسام و اذہان کا
" ہم چھین کے لیں گے آزادی "
" ہم لے کے رہیں گے آزادی"
سلسلہ دراز ہے ،،،
لوحِ محفوظ کے نعروں کا
نہ جانے کب تک
نہ جانے کیوں کر ؟؟؟
( کشمیر ، فلسطین اور انہی جیسے جبر سہتے مظلومین کے لیۓ )
( منیرہ قریشی 2 ستمبر 2019ء واہ کینٹ )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں