" کیفیت "
مطالبہء طبلِ دل ہے
کچھ لکھو ، کچھ تو لکھو !!۔
مگرکبھی کیفتِ حال وہ ہو جیسے ،،،،،۔
آس پاس کی خاموشی
ذہن پر چھائی اداسی
حسّیات بے دم ہو چلی ہوں جیسے
آوازیں معدوم ہو چکی ہوں جیسے
سبھی سبز رنگ ، بھورے ہو چلے
سبھی سُرخ رنگ ،سفید پڑ چکے ہوں جیسے
سبھی کھلیان، و چمن ،صحرا و دَمن
اور ایستادہ جبل اور تارے، یوں ساکت ہوں جیسے
اِک یک رنگی میں ڈوب چکے ہوں جیسے
شور توہے چاروں اَور
لفظ دست وگریباں ہوں جیسے
بےحسّی بھی اِک منظرِ قیامت ہو جیسے
بندہ اپنے ہی مراقبے کے ، جال میں ہو جیسے !!۔
اندر اِک سمندرِ سکوں ہو جیسے
باہر ، یک رنگ صحرا ہو جیسے
بس اِک دل ہے طبل کناں
کچھ لکھو ، کچھ تو لکھو !!!۔
( منیرہ قریشی ، 3 فروری 2020ء واہ کینٹ )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں