" میوزیم "
تم آج آنا میرے گھر،،،،۔
ہم تمہیں اپنا "ذاتی قیمتی" خزانہ دکھائیں گے
یہ دیکھو ،، اس شوکیس میں ایک آدھ جلی کتاب ہے،۔
اور اس کے ساتھ ہی اَدھ جلی کاپی بھی ،،۔
کاپی کے لکھے اس صفحے کو ہم روز پڑھتے ہیں
مگر اُکتاتے نہیں !!۔
اوریہ اس خانے میں اسکا بیگ بھی سجا ہے ،۔
مگر یہ اس کے سرخ لہو سے سرخ رنگ ہو گیا ہے
اور دیکھو تو ، اِس اگلے شوکیس میں اس کا یونیفارم ہے ،،،۔
جو اس کے دریدہ بدن کی طرح دُریدہ ہے
ہاں ، یہ چند بٹن اور یہ ایک بوٹ اس لیۓ سجالیا ہے
انھوں نے اُس کےمعصوم بدن کو چھُوا توہے،،،،،۔
اور یہ ٹفن ،، جس سے اس نے آدھا سینڈوچ کھایا تھا
اور باقی آدھے کا ہم نےتعویز بنا یا ہے !!۔
یہ دیکھو، آخری خانے میں اُس کی جاگتی مسکراہٹیں ہیں !!
کہ جب جب وہ کوئی ٹرافی لاتا تو مسکرا کراسے محفوظ کرواتا،،،،۔
اور یہ ایک البم ہے ،،۔
دنیا میں اُس کی آمد سے آخر تک کی اس میں مکمل کہانی ہے!!۔
ایسے ہی میوزیم تمہیں ایک سو اُنچاس اَور بھی ملیں گے ،،،،۔
تمہارے پاس وقت اور درد ہوا تو وزٹ ضرور کر لینا ،،،،۔
کہ یادوں کے اس میوزیم کا دروازہ کُھلا ہی رہتا ہے ۔
کہ یادوں کے اس میوزیم کا دروازہ کُھلا ہی رہتا ہے ۔
( منیرہ قریشی "دلفگار 16 دسمبر" 2019ء واہ کینٹ )
۔( اُن تمام معصوم فرشتوں کےماں ، باپ اور ٹیچنگ سٹاف کے لواحقین کی خدمت میں اس دلخراش دن 16 دسمبر 2016 کی یاد میں )۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں