ہفتہ، 21 مارچ، 2020

" اِک پَرِ خیال(38) "

" اِک پَرِ خیال "
" ٹھہراؤ "
،،،،،،،،،،،،،،،
پچھلے پندرہ ، بیس دن سے ٹی وی کا کون سا چینل ہے ، جو صرف"کرونا وائرس " کی خبریں نہیں دے رہا ،، چینل چاہے ملکی ہے یا غیر ملکی ۔۔ چاہے مشہور چینل ہے یا بہت کم دیکھا جانے والا ۔ بس ایک ہی موضوع کی خبریں سنائی اور دکھائی دے رہی ہیں ، ، شروع میں تو اس وائرس کو سنجیدگی سے نہیں لیا ، لیکن چینی حکومت نے اپنے پر گزری خوفناک حقیقت عیاں کی تو ، دنیا پہلے تو دنگ ہوئی ،، پھر جس طرح طوفان آنے سے پہلے خوب جھکڑ چلتے ہیں اور فہم والے اپنی پیشگی تیاری پکڑ کر ،، کبھی گھر کے باہر کی وہ اشیاء جو اُڑ جانے کا خطرہ ہوں ، انھیں سمیٹتے ہیں ، گھر کی کھڑکیوں دروازوں کے لاک خوب اچھی طرح بند کرتے ہیں ، گھر کے افراد کو محفوظ کمروں میں سمیٹ لیتے ہیں ، اور ذیادہ دور اندیش ،، گھر میں خوراک کا ذخیرہ بھی کر رکھتے ہیں ،، بالکل ایسے ہی ،، حکومتوں نے اپنی لیبارٹریز ، میں تحقیقی کام وسیع کر لیا ،، " یہ کیسا اَن دیکھا جرثومہ ہے جو دنیا کے ہر ملک کی سرحدوں کو پامال کرتا ، آنِ واحد میں ایسے حملہ آور ہوا ہے کہ سنبھلنے کا موقع ہی نہیں مل رہا ۔ گویا ایسا سونامی ، جس نے نہ آواز نکالی ، نہ کوئی آثار دکھاۓ ،، اور ہر گھر کے دروازے پر آن پہنچا ۔
اور پھر چند ہفتوں میں ، ساری دنیا تحفظ کی ایک چھتری تلے اکھٹی ہو گئی ہے ۔ نہ موبائل کے نئے ڈیزائن کے بدلاؤ کی جلدی ، نہ نئی ایجادات کا رعب ،، نہ کپڑوں کے گرما یا سرما کے تعارف ،،، نہ ڈالر اور پونڈ کے اتار چڑھاؤ کی پروا،،، نہ اسٹاک ایکسچینج،،، پر لگی متفکر نظروں کی فکریں ۔۔۔ نہ ہی کسی مذہب کی کوئی اہمیت رہی نہ مذہبی رہنماؤں کا دبدبہ ،،، نہ موسموں کے بدلے جانے پر کوئی امید ہے ،، نہ ہی اُمراء یا غرباء کے تفریحی شیڈول کا اتا پتا ،، نہ کڑوے رشتوں سے متنفر ، نہ محبت کی چالوں کی فکر، نہ انفرادی سوچ کی منصوبہ بندی،نہ اجتماعی فیصلوں کی کوئی شدت !!! دنیا پہلے صرف ایک گلوب ایک کُرّےمیں سمائی ہوئی تھی اور ہے ،، لیکن اب ایک لفظ " ہمدردی اور انسانیت " کے اندر سما گئی ہے ، ہر ملک ، بِنا کسی مذہب ، بِنا کسی زبان و ماضی و حال کے حالات کے ،،،،، بِنا کسی دوستی و دشمنی کے ،،، صرف "ہمدردی " کے جذبے سے آشنا ہو چکا ہے ۔ یہ وقت ہے جب پرانی دشمنیاں ،،، پاؤں تلے روند دی جائیں ۔ کہ اب ،،،،،،،، خالق و مالکِ حقیقی دیکھ رہا ہے ،،، " اے انسان ، اب کیسی تیزیاں ؟ ، کیسی گھاتیں ؟،، کیسی منصوبے بندیاں ؟ ،، کیسی جلد بازیاں ؟؟ِِِ
اللہ واحد لا شریک نے واضح کر دیا ہے" ایک تیری سوچیں ہیں اور تیری چالبازیاں ہیں ، ایک میری چال ہے ، اور یہ ہی بات اوّل و آخر کی ہے کہ انسان اپنی بےپناہ دنیاوی ترقی کے زعم میں ،،، ایک اَن دیکھے جرثومے " سے مات کھا کر حیران ہے کہ " کیسے ،کیونکر، کس طرح " بچ رہوں کہ اس ان دیکھے سے تو مجھے وہی " اَن دیکھا خالق "ہی بچا سکتا ہے ، جس پر آدھی دنیا اسی بحث میں مبتلا تھی کہ " وہ ہے بھی یا نہیں " ! اور آج کی تمام سُپر پاورز ، سب کچھ ہوتے ہوۓ بھی سُپر نہیں رہیں ،،، آج صرف ایک ہی " سُپریم پاور " ہے جس نے یہ سب تخلیق کیا ہے۔
اور کائنات اپنے" قدرتی ٹھہراؤ " سکون کے راستے سے مدت بعد " آشنا " ہوئی ہے ، دعا ہے یہ ٹھہراؤ عافیت کے کنارے سے ہمکنار ہو جاۓ آمین !۔
( منیرہ قریشی ،، 21 مارچ 2020ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں