جمعرات، 12 مارچ، 2020

" محبت کے حصہ داران "

" محبت کے حصہ داران "
( اپنی پوتی ملائکہ کے لیے۔ جسے فطرتاً جانوروں سے محبت کا تحفہ ملا ہے )
( اور اسےمیں پیار سے بُلبُل کہتی ہوں )
" پوتی کے سامنے ایک لاوارث بلونگڑا آیا تو "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلونگڑا تھا نحیف و نزار
معدوم سی آواز ، لڑکھڑاتا، چکراتاہوا
آنگن کے کونے میں سہما سمٹا ہوا !!
بُلبُل کی نظر جو پڑی ،،،
لپک کر ہاتھوں پہ اُٹھایا اسے
" میں ہوں نا " کا مژدہ سنایا اسے
ٹوکرا اِک مہیا ہوا
پھر نرم کپڑے کا بستر بنا
اور دودھ کی رکابی بھی رکھی گئی
کمزور نے مگر آنکھ اُٹھا کر نہ دیکھا اُسے
فِکر میں بُلبل ہوئی ہلکان
"گوگل " سےملا یہ علمِ " بے زبان"
کہ " اس عمر کے بلونگڑے سوتے ہیں زیادہ ، کھاتے ہیں کم "
اگلے دن نزار نے آنکھیں کھولیں
جائزہ کمرے اور محسن کا لیا
کچھ چہل قدمی ہوئی ، کچھ چھلانگیں بھی لیں
" بُلبُل " کے دل میں مامتا کا جوش تھا !
لیکن اس جوش میں یہ ہوش تھا،،،
میرا رومیو ( لیبرا ڈاگ) کہیں جیلس نہ ہو جاۓ
کہیں وہ اِسے مارنے کے درپۓ نہ ہو جاۓ
کچھ دن کی مہمانی ٹھیک ہے
کچھ طاقت آ جاۓ ، بس ٹھیک ہے
نرم دِلی اپنی جگہ ،،،،،،
مگر رومیو کی کیسے ہو کسی اور کی جگہ
( منیرہ قریشی ، مارچ 2020ء واہ کینٹ )

۔( میری پوتی نے کبوتر ، طوطے ، مچھلیاں پالی ہیں ،، اس کی جانوروں سے محبت کے نطارے دیکھتے ہوۓ یہ تاثراتی نظم لکھی ،، بھلے یہ نظم کسی معیار کی نہ ہو ،،، لیکن اس کے بے زبانوں سےجذبہء محبت کو عیاں کرتی ہے ) ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں