جمعہ، 27 نومبر، 2020

' معیارِ محبت'

اِک پرِ خیال

' معیارِ محبت'

۔" ماں کی گود سے قریباً دس بارہ سال کی عمر تک،والدین ، بہن بھائی پسندیدہ ترین لوگ،چند کھلونے اور ایک دو " لباس" پسندیدہ ترین چیزیں رہتی ہیں ۔ اور اسی دوران خوف اور بےہمتی کی لمبی لِسٹ بنتی بگڑتی رہتی ہے ۔ اور نہایت آہستگی سے وہ طولانی ، طوفانی دور شروع ہو جاتا ہے جو پندرہ تا پینتیس کی عمر تک ضرور چلتا چلا جاتا ہے ،،یہی دور خود سے محبت کا عجب جوار بھاٹا لیۓ ہوتا ہے ۔ صبح سویرے سے رات گئے تک ایک ہی " سُر " نکلتا ہے ،،،، " میَں ، میَں ، اور بس میَں" ۔ اور اس کے ساتھ ہی باقی محبتیں کمزور پڑ نے لگتی ہیں ، جبکہ چند نفر تیں یا تو شدید ہو جاتی ہیں یا ،، معدوم !!! اور یہی دو جذبے نمایاں طور پر ارد گرد گھومتے چلے جاتے ہیں۔

یکدم نئے رشتے جب مکمل توجہ کے کڑے حصار میں لے آتے ہیں تو کتنے ہی سال انہی محبتوں ، کی خوبصورت دمکتی ہتھکڑیاں کیسے خوشی سے پہنے پہنے سب کے سامنے جاتے ہیں ،، دکھاتے ہیں کہ لو بھئ ہم ہیں کامیاب لوگ ۔ تب ایسے میں یکدم واٹر کلر سے لکھے لفظ " محبت " پر ایک ہی بےاعتنائی کا قطرہ گرتا ہے ، اور لفظ محبت عجیب بےہیت روپ اختیار کر جاتا ہے ،،، وہ لفظ ، محبت اور میَں سے بدل کر " تُو ، تُم اور صرف وہ " ،،،، کی تکرار میں بدل جاتا ہے ۔ اور " وہی " اپنی تخلیق کو کچھ نئے نکتے سُجھاتا چلا جاتا ہے کہ نفی کرلو ، اور اثبات کی چادر اوڑھ لو ۔ کہ یہی اصل حلیہ ہے۔

اور پھر ہمت کی دیوار اونچی سے اونچی ہوتی چلی جاتی ہے ، نفرتیں معدوم اور خوف محدود ہوتا چلا جاتا ہے ۔ نہ جانے پُلوں تلے کتنا پانی گزر گیا ہوتا ہے کہ ،،، نمکین پانی والی دوات سے پلکوں کے قلم نئی تحریریں لکھتے چلے جاتے ہیں ، تب محبتیں ، نفرتیں ، ہمتیں ،، اور خوف نئے روپ دھار لیتے ہیں ، تفکرات بےمعنی ہو جاتے ہیں اور بےنیازی کا دریا،دعوتِ تیراکی دیتا ہے،،معیارِمحبت،،کتنی محبت سے بدلایا جاتا ہے،،،!شکریہ اے مالک۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں