ہر رات ہماری روحیں جا حاضر ہوتی ہیں
وہ دنیا جو اَن دیکھی ہے اَن جانی ہے
پِھر پھرا کر خود کو مِلواتی ہیں
سہیلیاں بہت سی بنتی ہیں
کچھ کہا اور ، کچھ سناجاتا ہے
کچھ حیراں نظارے دِکھتے ہیں
وعدے بہت سے ہوتے ہیں
پِھر اِذن واپسی ملتا ہے ! !۔
اور یکدم بستر کی نرمی سے سابقہ پڑتا ہے
کچھ دیر ،، یا ،، تا دیر یہ یادیں رہتی ہیں
اچانک کبھی،،،،۔
زندگی کے جھمیلوں میں
سامنا ہو جاۓ کبھی
اپنے اپنے سے لگتے ہیں
اور ہم کہہ اُٹھتے ہیں
" آپ کو کہیں دیکھا ہے "
( منیرہ قریشی 7 مارچ 2019ء واہ کینٹ )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں