بدھ، 28 اگست، 2019

" ملکۂ عالیہ"

 پیاری عالیہ عتیق ( جو میری سکول زمانے کی سہیلی کی بیٹی تھی) کو آج دنیا سے گئے قریباً ڈیڑھ ماہ ہو چلا ہے پھر ڈیڑھ سال گزرے گا ،، اور اس کے قریبی افراد کوبہت آہستگی سے اس کی غیر موجودگی کی عادت ہوتی چلی جاۓ گی ۔ لیکن کچھ لوگوں کا بے غرض پیار اتنا جینوئن ہوتا ہے کہ اُس جیسا کوئی دوسرا اس کی جگہ لینے والا نظر نہیں آتا ., اس نے صرف 34/35 سال کی عمر میں سب ہی کردار اپنے طور پر بہترین نبھاۓ اور مختصر علالت کے بعد،، اگلی دنیا میں خدمت اور محبتوں کا انعام وصولنے چلی گئی ،،، آج کچھ جملے اسی کی محبت کے لیۓ لکھے ہیں، کہ چند سال بطورِ شاگردہ ، اور بطورِ ٹیچر اس انداز سے گزارے کہ پیچھے صرف اس کی جوشیلی مسکراہٹ اور پُرجوش کام کی عادت یاد رہ گئی ۔ کچھ لوگ ، بھلے کم جیئیں ، لیکن پرائم ٹائم گزار جاتے ہیں ،، اللہ رب العالمین اسے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرماۓ آمین !۔
،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔،
" ملکۂ عالیہ"
پُرکشش خدو خال
نمایاں قد و قامت
وافر جذبہء محبت
وافر جذبہء خدمت
زندگی سے بھرپُور
ہنسی سے معمُور !۔
چہکتی ، مہکتی ہر لمحہ
اُداسیوں سے دور
دونوں ہاتھوں سے
مسکراہٹیں لُٹاتی ، حوصلے بندھاتی
خود بن گئی اِک دن بےبس وجُود
کچھ دن خوب لڑتا رہا
جوان ، توانا وجود !!۔
جیسے قدرت سے کہہ رہا ہو
کیسے جاؤں ، ایسی خوبصورت دنیا سے دُور
لیکن وعدہ سچا ہے تیرا ربِ ودُود
کیا ہوگا میرا مقام ، مجھے ہے معلوم
وہ جوانا مرگ ، منوں مٹی اوڑھ کر
اُفق پر ، تارا بن کر چمک رہی ہو گی
جیسے کہہ رہی ہو،،،،۔
میَں تو کہیں نہیں گئی ، میَں تو یہیں ہوں کہیں !!۔
( منیرہ قریشی 28 اگست 2019ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں