جمعہ، 1 مئی، 2020

" اِک پرِ خیال " (41)

" اِک پرِ خیال "
' نیا اعلان ' ( کرونا ، لاک ڈاؤن کے تناظر میں )۔
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
سال 2019ء نے دنیا سے رخصت ہونے کے لیۓ پَر جھاڑے ،،، اور اِن پروں سے، کچھ نئی مثبت سوچیں نازل ہوئیں ، کچھ نئے تجربات کے آئیڈیاز کا نزول ہوا ،،، کچھ نئے چنڈالوں نے دنیا کو ایک نیا ریوَڑ بنانے کا ٹھیکہ لیا ،،، کچھ بےچین لوگوں پر منفی خیالوں کا چھڑکاؤ ہوا ،،،،، اور کچھ ایسے ہی وائرس گِرے ،، جس نے دنیا کے گلوب کو پہلے حیرانی کی کیفیت میں ششدر کیا،،، اور پھر شدتِ پریشانی نے اِسے گھُما کر رکھ دیا ۔ تحقیق ہوئی اور دنیا کے فطین اذہان کی طرف سے چارٹر جاری ہوا ،، کوئی آپس میں نہ ملے ، کوئی کاربار نہ چلے ، کوئی اس وائرس کے شکار کے قریب مکمل حفاظتی لباس کے بغیر نہ جاۓ ،،،،،، اور ہر دفعہ ہاتھ بیس سیکنڈ تک دھوئیں وغیرہ،،،،،! تو جہاں پینے کو پانی نہیں ،،، جہاں پہلے ہی غربت کا گہرا سایہ سالہا سال سے ڈیرے ڈالےہو ،، گلوب میں موجود کچھ ممالک میں ایک کمرے میں آٹھ بندوں کا رہنا ازبس ضروری ہو ،،،،،جہاں کے گلی محلے میں بدبوؤں کا مقابلہ ہو رہا ہو ،،،کچھ ممالک کی ستر فی صد آبادی صحت کے اُصولوں سے نا واقف ہو کیوں کہ انھیں صحت کیا اور اُس کے اُصول کیا ،، انھیں خبر ہی نہ ہو ،،،، تو انھیں اِس اَن دیکھے ، وائرس سے کیا ڈرانا ۔ کیوں کی ابھی وہ پیٹ کی بھوک کے وائرس سے کُشتی جیتنے کی کوشش میں ہیں ۔
ہاں البتہ جدید دنیا کی جدید ترین ایک نئی ایجاد کے " لاک ڈاؤن " سے ضرور ڈرایا جا سکتا ہے ۔ کیوں کہ غربت ،سے جہالت جنم لیتی ہے اور غریب کے پاس روٹی بےشک نہ ہو موبائل اس کی زندگی کی اولین ضرورت بن چکا ہے۔
جی ہاں ،، اگر یہ " اعلان " سامنے آ گیا کہ ایک نئی تحقیق کے مطابق آپ کے ہاتھوں میں پکڑے موبائل سے ایسی " ریز " نکل سکتی ہے جو دماغ کو فوراً سُن کر سکتی ہے ، اور بندے کو لمحوں میں ختم کر سکتی ہے ، میڈیا چیخنے لگے ،،، موبائل ہاتھوں سے گِرا دیں ۔ ورنہ ہلاکت یقینی ہے،، اور اگر ایسا کوئی " نیا اعلان " آ گیا تو اے آج کے انسان! تیرا کیا بنے گا ،،؟ آج کی دنیا کے90 فیصد لوگ صبح آنکھ کھُلتے ہی تکیۓ تلے ہاتھ پھیرتے اور اپنے اِس اہم ساتھی پر ایک نظر ڈالتے ہیں ،، کس نے کیا ، اور کیوں پیغام بھیجے ہیں ، ذرا دیکھوں ،، اور اِسی ذرا دیکھنے میں سارا دِن گزر جاتا ہے ، نظریں نہ رشتوں کی ذمہ داریوں سے نہ آدابِ اقدار سے آگاہ رہیں ،، نہ پائیدار علم کی کوشش کی خواہش رہی ۔ طبیعتوں کا ٹھہراؤ کہیں گُم ہو گیا ہے،، علوم انگلی کے پَور   پر منحصر اور منتقل ہو چکے ہیں ،،،، بس لمحاتی علم ہے ، انگلی پھری تو بھول گئے کہ ابھی ایک لمحہ پہلے کیا پڑھا تھا !! تو اگر موبائل کا " لاک ڈاؤن " ہو گیا تو سوچیں ہماری مصروفیات کیا ہوں گی ؟؟؟ تب بندہ تو " بندۂ بےحال " بن سکتا ہے !۔
( منیرہ قریشی یکم مئی 2020ء واہ کینٹ )

1 تبصرہ:

  1. بہت بہت اعلی۔اللہ آپ کو جزائے خیر دیں اور ھم سب کو میرے سمیت نیک ھدایت دیں

    جواب دیںحذف کریں