بدھ، 14 جون، 2017

"تضاد"

تضاد " ( مُستقل منظرِ دنیا )۔"
چیختی ٹریفک 
رنگ بدلتے سگنل 
جگمگاتی سڑکیں 
چم چم کرتیں بھری دکانیں
اور آس پاس ،،،
تیز دوڑتی پتلونیں
رعونت بھرے پرس
کچھ مانگتے ہاتھ
مایوس نگائیں
خُشک ہونٹ
بےحقیقت سے لوگ
اور ان سب کے اوپر
چودھویں کا چاند ،،،
پیلا پیلا اور بے نیاز
( منیرہ قریشی ، اکتوبر 1974ء راولپنڈی )
۔( 1974 کی شام کا منظر ، آج 2017 جون کی14 کا منظر اتنا ایک جیسا تھا کہ اپنی یہ نظم یاد آئی اور شیئر کردی ! اور یقیناً 2050 کا منظر کوئی اور محسوس کرے گا اور لکھے گا ،،، محسوس ہوتا ہے جیسے تضادات دنیا ، اس تخلیق کا حصہ ہو)۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں