بدھ، 7 جون، 2017

"آگاہی"

" آگاہی " ( بلھے شاہ سے متاثر ہو کر )۔
علموں بس کریں او یار 
کتابیں بہت پڑھ لیں 
کچھ فہم کی کچھ ادراک کی
کچھ فلسفہ و عرفان کی 
کچھ تدبر کی ، کچھ افکار کی
تُو سامنے تھا ،،،، مگر
آنکھ کی پُتلی سے اوجھل
تُو کچھ کہہ رہا تھا ،،،مگر
حسِ سماعت ، غارت تھی
میری لگن ہی کھوٹی تھی
میری تلاش ہی ماٹھی تھی
دراصل ،،،
کچھ نفس گُھلتے ہیں !
کچھ آنکھیں برستی ہیں
کچھ سجدے لمبے لمبے سے
کچھ کشکول لرزے لرزے سے
تب آنکھ کھل جاتی ہے
باطن میں جھاڑو دلتا ہے
جالے جھاڑے جاتے ہیں
شرمندگی کے در کھولے جاتے ہیں
تب ، رحمت رِم جھم ہوتی ھے
اور ،،،
سکونِ دریا چُھوتا ہے
ماٹی کی مورت کھِلتی ہے
بہت کشت نہیں جھیلنے
بہت پا پڑ نہیں بیلنے
بس صبر کا پنکھا جھلنا ہے
اور ٹھنڈا پانی پینا ہے
کتابوں نے کیا سکھانا ہے
ڈگریوں نے کیا منوانا ہے
کاسۂ سر کے خالی پن کو
بس ایک ہی سُر پے لانا ہے
اکو الف ، اللہ درکار
علمو بس کریں او یار !!
( منیرہ قریشی 7جون 2017ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں