اتوار، 4 جون، 2017

"کیفیت"

انسان زندگی بھر نا مطمؑن رہتا  ہے ، کبھی کبھار ایسے لوگ مل جاتے ہیں کہ " نہیں بھئ ہم تو بہت پُرسکون بندے ہیں ، وغیرہ ! لیکن جب تک کوئی" ترجیح اول و آخر " کو دل میں بسا نہیں لیتا وہ سکون نہیں پا سکتا ،،،، مجھے قطعی یہ دعویٰ نہیں کہ میں یہ کیفیت پا چکی ہوں ، ہر گز نہیں ،،، البتہ یہ ضرور کہوں گی کہ وہ اک لمحہ تھا جو مجھ پر طاری ہوا اور گزر گیا لیکن " سچل سرمست " کی پسندیدہ نظم کی طرح میری اس نظم نے مجھے ہمیشہ اس سحر میں لیے رکھا کہ جسے کوئی نام نہیں دے سکتی ۔ بس اللہ سے اس جذبے کی قبولیت کے لۓ دعا گو ہوں !۔
۔" اعترا ف " ( پنجابی نظم )۔
" مَل مَل کالک دلے نی تہُواں
اَتھروآں نا ل ،،
د لے نے اُبال آن ترونکے ماراں
ا تھروآں نال ،،،
را تاں گُزرَن تیرے اَگے
ا تھروآں نال ،،،
تیرے بُوہے میں سوالی !
اَ تھروآں نال ،،،
سِرے چایا فرمیشی تھا ل
شرمندہ ہوواں
اَتھروآں نا ل ،،،
مَیں جۓ گُناہ گار کتھے وِ نجنڑ
اَج گل مُکا ساں
اَتھروآں نال ،،،
( منیرہ قریشی ، 4 جون 2016 ء واہ کینٹ )
(کچھ احباب کے لۓ اردو میں )
دل کی سیاہی کو مل مل کر دھو رہی ہوں
آنسوؤں کے ساتھ ،،،
دل پر غم کا ابال  ہےآیا ، اس پر چھینٹے پھینکوں
آنسوؤں کے ساتھ ،،،
راتیں گزریں تیرے آگے
آنسو ؤں کے ساتھ ،،،
میں سوالی تیرے در کی
آنسوؤں کے ساتھ ،،،
سَر پر فرمائشوں کا تھا ل ھے
شرمندگی بےحساب ہے
آنسوؤں کے ساتھ ،،،
میرے جیسے گناہ گار آخر کہاں جائیں
آج فیصلہ  ہو ہی جاۓ
آنسوؤں کے ساتھ ،،،
( منیرہ قریشی )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں