جمعہ، 7 جولائی، 2017

"عاجزانہ عرضی"

" عاجزانہ عرضی "
سرِ راہِ مسافرت میں ہو نشانی میری
کہ راہ چلتے بھیجتے رہیں سلامِ سلامتی
قطعاتِ سبز بکھرے ہوں دور تلک
کچھ درخت ہوں جھنڈ کی صورت
اور یہیں ، کہیں مرقد ہو معمولی !
پرندے دوسراہٹ کے لۓ بس کافی
کچھ گنگنائیں ، کچھ کریں گے پیام رسانی
پڑوس میں اور کوئی نہ ہو ،
کہ صور پھونکے جانے تک ،،،،
مجھے "خامشی"سے بہت سی باتیں بھی کرنی ہیں
پکی سہیلی سے گلے لگ کر سرگوشیاں بھی کرنی ہیں !
سہیلی جو مجھے خود میں ضم کر لے گی ،،،،
من و تو کے فرق ، مٹا چکی ہوگی !
ماٹی کی دنیا بھی کیا مہربان دنیا ہو گی !
یہ تو بس عاجزانہ سی عرضی ہے ، مالک !
آگے تیری مرضی ہے ،خالق !
(منیرہ قریشی ۔ 7 جولائی 2017ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں