منگل، 4 مئی، 2021

" سب کا خدا بادشاہ "۔۔ " میں آ جاؤں۔۔3 " ( حصہ آخر )

" سب کا خدا بادشاہ "
" میں آ جاؤں "
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،( حصہ آخر )
شام تک شہزادی نہا دھو کر جب قیمتی لباس میں مالکن کے سامنے لائی گئی ،، تو قدرِ بہتر لگ رہی تھی ،،، یہ اور بات کہ چھت سے کوّے اُڑانے کے کام میں اس کی سفید رنگت کو سیاہ کر ڈالا تھا ۔ لیکن اس کے انداز سے کہیں نہیں لگا کہ یہ غریب اور جاہل بھی ہو سکتی ہو ! ،،، مالکن کے اشارے پر محل کی منتظمہ نے ، شہزادی پر واضح کیا کہ " مالکن کا بھائی دو ماہ سے یہاں آیا ہوا ہے ،، اس کی شادی کی کوشش ہے ،،، لیکن اسے ابھی تک کوئی لڑکی نہیں بھائی ،، مالکن نے اپنے ملنے جلنے والوں کی سبھی لڑکیاں دکھا دیں ہیں لیکن اب تنگ آکر مالکن نے اپنے محل کی تمام ملازماؤں کو باری باری ہر رات اس کے کمرے میں بھیجا کہ اسے کہانی سناؤ،، شاید اسی بہانے اسے کوئی لڑکی پسند آ جاۓ اور اس کی شادی کرا دی جاۓ ۔،لیکن آج دو ماہ ہو گۓ ہیں ،،، ہر لڑکی صرف دو منٹ میں کمرے سے باہر بھیج دی جاتی
ہے ،،،، تنگ آکر مالکن نے آج تمہیں یہ کام سونپا ہے،، محض اپنے بھائی کو اپنی ناراضگی دکھانے کے لیۓ ،،، کہ حسین ، پُر کشش نہ سہی ،، تو یہ کالی کلوٹی سہی ۔۔۔۔لہٰذا آج تمہارا فرض ہے کہ شہزادے کو کہانی سناؤ ۔
وقتِ مقررہ پر شہزادی ،، شہزادے کے کمرے میں داخل ہوئی ،، آداب تسلیم کے بعد پوچھا " حضور کوئی حکم " ؟ ،،،، شہزادے نے بے زاری اور منہ دوسری جانب کیۓ کیۓ کہا ،،، " کوئی حکم نہیں ، بس چراغ کی لَو نیچی کرو ، اور جاؤ " ،،، شہزادی نے یہ سن کر پہلے " بسم اللہ کہا ، اور چراغ کی لَو نیچی کی " ،،، شہزادی کی آواز میں اللہ کے نام کو سن کر شہزادے نے پلٹ کر اس پر بے زاری سے نگاہ ڈالی ،،، اور یکدم کہا " بیٹھو ! اور اگر کوئی کہانی آتی ہے تو سناؤ " ،،،،
شہزادی نے قالین پر بیٹھتے ہوۓ ،، عاجزی سے کہا " جی ہاں شہزادہء عالم ایک ہی کہانی آتی ہے ،،،" حکم ہوا "سناؤ "،،، اور شہزادی نے کہانی شروع کی ۔
" ایک تھا بادشاہ ،،، لیکن ہم سب کا خدا بادشاہ ، ، اس بادشاہ کی ایک بیٹی تھی ،،، کہ باشاہ کی بیوی ناگہاں فوت ہو گئی ، اس غم نے
بادشاہ کو اندر ہی اندر کھا لیا ،،، بس اسے اپنی بیٹی کے پیار نے حوصلہ دیۓ رکھا ، خوش قسمتی سے اس شہزادی کو ایسی آیا ماں نے تربیت دی کہ ،، وہ وقت سے پہلے سوچ کی پختگی کے ساتھ بڑی ہو گئی ،،، آخر ایک دن اس کی شادی کا دن آگیا ،،، جبکہ اسے ایک پر اسرار آواز نے پریشان کیاہوا
تھا ،،، جب اس شہزادی نے اس آواز کا ذکر آیا ماں سے کیا تو اس نے کہا کہہ دو " اللہ کے حکم سے آرہی ہو تو آجاؤ " ،،، اور یوں عین شادی کی رات یکدم ایک بڑا خون آلود گوشت کا ٹکڑا ، جس میں چھرا گھونپا ہوا تھا ، شہزادی کے قدموں میں آگرا ۔ وہی وقت جب اُس کا دولہا شہزادہ ،،،،،،شہزادہ ،، فورا" اُٹھ کھڑا ہوا ،،،،
اور اس نے حیرت اور پریشانی کی ملی جلی کیفیت سے پوچھا ،،، یہ تمہیں کیسے معلوم کہ وہ شہزادی ، گوشت کا ٹکڑا لیۓ کھڑی تھی ،،، ؟ اب شہزادی بھی اُٹھ کھڑی ہوئی ،،، وہ بھی حیران نظروں سے شہزادے کو تکنے لگی ،،،،، اور کمرے سے باہر منتظمہ حیران کہ یا تو شہزادہ ایک سے بڑھ کر ایک حسین اور امیر با عزت خاندانوں کو یکسر نظر انداز کرتا رہا ،، اور محل کی بیس ، بائیس خوبصورت ملازماؤں کو ایک منٹ میں کمرے سے باہر جانے کا حکم دیتا رہا ،،، یا ،، اب آدھ گھنٹے سے یہ کوّے اُڑانے والی کو روک رکھا ہے ،
وہ مالکن کو ساری خبر پہنچانے چل دی،، اور اندر شہزادے نے ،،، پوچھا ،،، پھر کیا ہوا ؟ ،،، شہزادی نے اطمینان سے کہانی کو ایسےجاری رکھا جیسے وہ ماضی میں پہنچ چکی ہو ، اور بتایا ،،، وہ گوشت کا ٹکڑا عین جس وقت کمرے سے باہر پھینکنے جا رہی تھی اسی لمحے شہزادہ سامنے آ گیا ،،، وہ چند گھڑی پہلے یا بعد میں بھی آ سکتا تھا ،،، لیکن عقلمند آیا ماں ،،،، کو اندازہ ہو چکا تھا ،، کہ بُرا وقت آواز دے چکا تھا ،، ابھی شہزادی کی بھر پور جوانی ہے ، طاقت ہے ، وہ یہ کڑا وقت جھیل جاۓ گی ،،، اور پھر شہزادہ نے نہ جانے کیا سمجھا ، کیا سوچا ، کہ اُلٹے پاؤں مڑا اور صبح سویرے بارات بغیر دلہن کے واپس چلی گئی ،،، یہاں سے مزید آزمائش ہوئی ،، بادشاہ کی شدید بیماری نے اس ملک کے دشمنوں کے لیۓ آسانی کر دی ، حملہ اتنا شدید ہوا کہ بادشاہ ، وزیروں سمیت مارا گیا ،،، شہزادی کو اسی آیا ماں نے بچاتے ہوۓ
اتنی تکلیفیں سہیں ، جو اس بوڑھے وجود کے لیۓ موت کا سبب بن گئیں ،،،، اس کی آیا ماں نے اسے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کا کہا تھا،،، تاکہ نۓ جگہ کے لوگ اسے دیوانی نہ سمجھیں ،، آیا نے شہزادی کو عاجزی ، اور گھریلو کام کاج کا اتنا عادی کر دیا کہ اسے زندگی نے جو سبق دیا ،،، وہ اس کے لیۓ باعثِ ذلت نہ ہوا ،بلکہ اس نے ہر حال میں " صبر" کو گلے سے اتار لیا تھا،،، اب شہزادہ نزدیک آیا ،،، اور پوچھا ؟ سچ سچ بتاؤ ، کون ہو تم ،،، یہ واقعہ تمہیں کس نے سنایا ۔۔۔ شہزادی نے حیرت سے کہا " عالی جاہ یہ محض ایک کہانی ہے ،،، نہیں یہ کہانی نہیں ،،، اس قصّے نے میرے بارہ سال کانٹوں پر گزروا دیۓ ،، اسی دوران دروازے پر محل کی مالکن اور شہزادے کی بہن نے اندر آنے کی اجازت چاہی ۔۔ اور وہ اس صورتِ حال کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہوۓ دونوں کو دیکھا کہ شہزادہ تو غصے اور غم کی ملی جلی کیفیت میں ملازمہ کو دیکھ رہا ہے ،،، اور مسلسل پوچھ رہا ہے ،" کون ہو تم ؟ جب تک سچ نہیں بولو گی ، چھوڑا نہیں جاۓ گا " یہ جملے شہزادے کی بہن کو حیران کرنے کے لیۓ کافی تھے ،،، آخر شہزادی نے پوچھ لیا ،، " آپ مجھ سے یہ کیسا سوال کر رہے ہیں ، میَں تو محل کی چھت پر سے کوّے اڑانے والی ہوں " لیکن جب شہزادے نے تلوار نکال کر اسے دھمکایا ،، تو وہ آنسوؤں کی لڑی ، جو کب سے دکھ و غم کی گوند سے جڑی ہوئی تھی ، ٹوٹ گئی !
اس وقت " کوّے اُڑانے والی نے اعتراف کیا ،،، " ہاں میں ہی وہ شہزادی ہوں ،،، جو کبھی شہزادی تھی " ،،، یہ سن کر شہزادے کے آنسو بھی بہنے لگے ،، اس نے شہزادی کے سیاہ سوکھ کر چمڑا بنے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں تھام کر کہا " میَں ہی وہ بد نصیب شہزادہ ہوں جو ،، بارہ سال سے اس منظر کے بارے میں سوچ سوچ کر اور " کیوں کیوں " کی پکار کو سہتا رہا ہوں ، کہ کیا وہ عورت ، کوئی جادو گرنی تھی جو اس وقت کوئی عمل کر رہی تھی ؟ یا وہ کوئی اور مخلوق تھی ،،، جو بظاہر شہزادی تھی ، آہ میں نے بھی تحقیق کیۓ بغیر جلد بازی سے وہ فیصلہ کیا ، جو زندگیوں کو تباہ کر گیا ،، ہر عورت پر سے میرا اعتبار ختم ہو گیا ، اسی لیۓ عورت سے میری عدم دلچسپی نے مجھے لوگوں اور ذمہ داریوں سے دور کر دیا ،،، آہ میَں تحمل سے ساری بات کی تحقیق کروا لیتا ،، تم سے ہی پوچھ لیتا ، اور فوری کوئی قدم نہ اٹھاتا " ،،،، اب میرے پاس سواۓ معافی کے کوئی لفظ نہیں " !!
شہزادے کی بہن نے شہزادی کو گلے لگایا ،،، اور شہزادی تو اس تربیت سے پلی تھی ،، کہ اس خوشی کے موقع پر سواۓ اپنے رب کی شکر گزاری کے اس کے لیۓ منہ سے کوئی الفاظ نہیں نکل رہۓ تھے ،، اس نے شہزادے سے کہا " میَں آپ کو دل سے معاف کرتی ہوں ،، "میرا یہ وہ دور تھا ، جسے جلد یا بدیر آنا ہی تھا ،، صرف ہم میں گلِے ، شکوے کے بجاۓ ، قبولیت کی صفت باقی رہۓ کہ جو رب جانتا ہے ، وہ کوئی نہیں جان سکتا ،، اور جب رّب کی مدد کا مقرّر شدہ وقت آتا ہے ، تو کوئی روک نہیں سکتا ،، تب بھی ایک لمحہ ہی کافی
ہوتا ہے ، رہے نام اللہ کا ۔
(منیرہ قریشی 4 مئی 2021ء واہ کینٹ)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں