( منیرہ قریشی 24 دسمبر 2020ء واہ کینٹ )( کورونا وباء کے تناظر میں لکھی تحریر ۔)
جمعرات، 24 دسمبر، 2020
' پنجرے'
جمعہ، 27 نومبر، 2020
' معیارِ محبت'
اِک پرِ خیال
' معیارِ محبت'
۔" ماں کی گود سے قریباً دس بارہ سال کی عمر تک،والدین ، بہن بھائی پسندیدہ ترین لوگ،چند کھلونے اور ایک دو " لباس" پسندیدہ ترین چیزیں رہتی ہیں ۔ اور اسی دوران خوف اور بےہمتی کی لمبی لِسٹ بنتی بگڑتی رہتی ہے ۔ اور نہایت آہستگی سے وہ طولانی ، طوفانی دور شروع ہو جاتا ہے جو پندرہ تا پینتیس کی عمر تک ضرور چلتا چلا جاتا ہے ،،یہی دور خود سے محبت کا عجب جوار بھاٹا لیۓ ہوتا ہے ۔ صبح سویرے سے رات گئے تک ایک ہی " سُر " نکلتا ہے ،،،، " میَں ، میَں ، اور بس میَں" ۔ اور اس کے ساتھ ہی باقی محبتیں کمزور پڑ نے لگتی ہیں ، جبکہ چند نفر تیں یا تو شدید ہو جاتی ہیں یا ،، معدوم !!! اور یہی دو جذبے نمایاں طور پر ارد گرد گھومتے چلے جاتے ہیں۔
یکدم نئے رشتے جب مکمل توجہ کے کڑے حصار میں لے آتے ہیں تو کتنے ہی سال انہی محبتوں ، کی خوبصورت دمکتی ہتھکڑیاں کیسے خوشی سے پہنے پہنے سب کے سامنے جاتے ہیں ،، دکھاتے ہیں کہ لو بھئ ہم ہیں کامیاب لوگ ۔ تب ایسے میں یکدم واٹر کلر سے لکھے لفظ " محبت " پر ایک ہی بےاعتنائی کا قطرہ گرتا ہے ، اور لفظ محبت عجیب بےہیت روپ اختیار کر جاتا ہے ،،، وہ لفظ ، محبت اور میَں سے بدل کر " تُو ، تُم اور صرف وہ " ،،،، کی تکرار میں بدل جاتا ہے ۔ اور " وہی " اپنی تخلیق کو کچھ نئے نکتے سُجھاتا چلا جاتا ہے کہ نفی کرلو ، اور اثبات کی چادر اوڑھ لو ۔ کہ یہی اصل حلیہ ہے۔
اور پھر ہمت کی دیوار اونچی سے اونچی ہوتی چلی جاتی ہے ، نفرتیں معدوم اور خوف محدود ہوتا چلا جاتا ہے ۔ نہ جانے پُلوں تلے کتنا پانی گزر گیا ہوتا ہے کہ ،،، نمکین پانی والی دوات سے پلکوں کے قلم نئی تحریریں لکھتے چلے جاتے ہیں ، تب محبتیں ، نفرتیں ، ہمتیں ،، اور خوف نئے روپ دھار لیتے ہیں ، تفکرات بےمعنی ہو جاتے ہیں اور بےنیازی کا دریا،دعوتِ تیراکی دیتا ہے،،معیارِمحبت،،کتنی محبت سے بدلایا جاتا ہے،،،!شکریہ اے مالک۔
منگل، 20 اکتوبر، 2020
" تھکن "
( منیرہ قریشی 20 اکتوبر 2020ء واہ کینٹ )
پیر، 28 ستمبر، 2020
" اِکتارا"
( منیرہ قریشی 28 ستمبر 2020ء واہ کینٹ )
جمعہ، 14 اگست، 2020
"اے میرے وطنِ خاص"
اے میرے وطنِ خاص
تیرے لیے ہجرت کرتے نفُوس
تیری راہ میں شہادت کے پھول چُنتے نفُوس
خونِ غیرت سےتیری راکھی کرتے ،،،،۔
سرحدوں پرپرچمِ پاک کا نشاں لگاتے نفُوس
ہم آج اُن کی بھی یاد منا رہے ہیں !!۔
آنسوؤں سے سجے تشکر کے پھُول
ہماری طرف سے ہوں قبول !!!۔
(۔14 اگست 2020ء کے یومِ آزادی پر )
( منیرہ قریشی ، واہ کینٹ )
منگل، 7 جولائی، 2020
" ہائیکو ۔۔۔۔ رات "
٭٭٭٭٭٭
٭٭٭٭٭٭
٭٭٭٭٭٭
پیر، 6 جولائی، 2020
" لمحۂ خیال "
یہ دانشمندی کی باتیں شاید نہ ہوں ،، البتہ زندگی کے وہ تجربات ضرور ہیں جو ہم ایسے ہی جملوں سے ترتیب دے ڈالتے ہیں ،،اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نتیجہ بھی سامنے آتا ہے تو ہم " ٹھاکر " بنتے چلے جاتے ہیں !! کہ شاید کوئی ہماری تجویز سے فائدہ اُٹھا لے ۔ ایک فریق وہ ہوتا ہے ، جو ٹھوکر کھا کر جلد ہی سمجھ اور سنبھل جاتا ہے جبکہ وہیں دوسرا فریق ہوتا ہے جو " مجھ سے کچھ غلط نہیں ہوسکتا" کا رویہ اپناۓ رکھنے میں زندگی گزار دیتا ہے ۔ اللہ ہمیں فراست سے بہرہ مند فرماتا رہے۔آمین !۔
( منیرہ قریشی ،، 5 جولائی 2020ء واہ کینٹ )
۔" لمحۂ خیال" (2)۔
۔'' زندگی میں کچھ لوگ ہمارے لیۓ ہمارا ٹسٹ ہوتے ہیں ،،،، لیکن !لمحے بھر کے لیۓ سوچیئے ،،،،،کہیں ہم اُن کے لیۓ تو " ٹسٹ" نہیں بن رہے !!۔
( منیرہ قریشی 11 جولائی 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔
۔" لمحۂ خیال" (7 )۔
( منیرہ قریشی15 جولائی 2020ء واہ کینٹ )
۔'' میَں دعاؤں میں بہت سے لوگوں کو شامل رکھتی ہوں ، اس اُمید پر ، کہ اب بہت سے لوگ مجھے بھی اپنی دعاؤں میں شامل کر رہے ہوں گے۔سوچتی ہوں دعاؤں کے اتنے پارسلز کی "وصولیاں " کیسے نظر انداز ہو سکتی ہیں ۔ تو پھِر رحمت ، مغفرت ، اور تحفظ پر یقین تو بنتا ہے مولا !! ( بھلے یہ لین دین ہی سہی ) !۔
۔۔۔۔
۔" لمحۂ خیال" (15)۔
۔ کبھی کبھی بولے جانے والے الفاظ ہی بندے کی اوقات ،،، اور تعارف بن جاتے ہیں۔اور ، کبھی کبھی بولے گئے الفاظ ، بولنے والے کے خلاف گواہی بن جاتے ہیں ،،، اور سزا پر سزا سناتے چلے جاتے ہیں۔
آہ ! بندہ کب ، کہاں اور کیا بولے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
( منیرہ قریشی 12 اگست 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔۔۔
لمحۂ خیال "(18)۔"
( الذّٰ رِ یٰت ، 28/29 )
۔" کہنے لگے فرشتے ، " نہ تم ڈرو " اور خوشخبری دے دی اُس کو ایک لڑکے کی ، تو اُس کی بیوی حیرت میں آ گئی اور چہرے پر ہاتھ مار کر کہنے لگی "میَں بڑھیا ، بانجھ "،؟! کہنے لگے فرشتے " اِسی طرح ہو گا "،، گویا "اللہ ذاتِ باکمال "بندوں کو "خوشگوار حیرت" دے کر خوش کرتا ہے۔
( منیرہ قریشی 24 اگست 2020ء واہ کینٹ )
۔۔۔۔۔
۔" سواۓ تیری رحمت کے ، میرے پاس کوئی ' ہتھیار ' نہیں ۔اُمیدِ واثق ہے یہ ہتھیار کُند نہیں ہو گا ،،کہ زنگ سے بچانے کے لیۓ اسے نمکین پانی ملتا رہتا ہے"۔