جمعرات، 23 فروری، 2017

" اے سمیع وبصیر "

" اے سمیع وبصیر"
پانی کنارے ،
پھولوں کے جھنڈ میں ،،
خامشی، اور میں ہوں !
مدھم ، میٹھا ، ملگجا سا سماں ہو 
تفکر کے سب ساۓ ،،،
اس کی رحمت سے چَھٹ جائیں
میں اسی حصار میں رہوں ،
نہ میں جانوں وقت کی رفتار !
نہ میں رہوں "میں " میں گرفتار
بےنام سا مگر بامعنی یہ احساس ہو
میں کچھ نہ کہوں پر تیری رحمت ساتھ ہو
میرے ہر جذبۂ اظہار میں ،،
کامل جذبۂ اظہار ہو !
میں ایک لمبی صدی تک محض ایک احساس رہوں
بظاہر یہی بےحسی ،
مجھے احساس بخش دے ،
آبِ حیات بخش دے !
منیرہ قریشی 95ء

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں