جمعہ، 24 فروری، 2017

"جذبۂ دوستی"

"جذبۂ دوستی"
سنا ہے دوستی اک عجیب میٹھا رشتہ ہے
سنا ہے دوستی آسماں سے اترا اک تحفہ ہے
!سنا ہے دوستی بدل دیتی ہے سرشتِ انسانی
اور پھر سے یقین ، محکم  ہو جاتا ہےمٹتے رشتوں پر ، 
سُنا  ہےسچا دوست روشنی  ہے اندھیرے میں ،
سُنا  ہےسچائی ازخود  ہے دوست کے جلوے میں ،
یہ جذبہ کہیں جلوہ آراا ہے صحابہ کے نام سے !
کہیں جذبہء محبت عیاں  ہے حبیبؑ ﷺکے نام سے !
!!!یہ اک لفظ کہ پرانی دوستی ہے
اعتماد و اعتبار کے در کھول دیتا ہے
 ،
یہ اک لفظ کہ پرانی دوستی  ہے
مسکراہٹوں کے پھول کھِلا دیتاہے
یہ اک لفظ کہ پرانی دوستی  ہے
گُزرے وقت کو بےمعنی بنا دیتاہے !
اک پُرانے دوست کی آمد ،ضیاۓنور بن کر،،،
جگمگا سی گئی حلقہؑ یاراں کو، کوہؑ طور بن کر!!!
۔(بہت عزیز سہیلی نسرین جمال بیگ کے نام , جب وہ اپنے میاں ، بیٹی اور اس کے بچوں کے ساتھ پاکستان آئی اور25 سال بعد  ہم  سہیلیوں کا جھرمٹ اکٹھا ہوا ! وہ ایک یادگار وزٹ تھا )۔
منیرہ قریشی ! واہ کینٹ، ( جون 2009 ء)۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں