جمعہ، 24 فروری، 2017

۔" جاگڑیں نا ویلا " ( پنجابی نظم جاگنے کا وقت )۔

۔" جاگڑیں نا ویلا " ( پنجابی نظم ۔ جاگنے کا وقت )۔
" میں " نے عشک چوں نکل او بندیا ،
"میں " نے عشک تیرا ککھ نہ چھڈیا !
موسم ، بے موسم فصلا ں آئینیاں ،
چمڑی کُج سیکی گئ ، کُج ٹھنڈی ھوئ ! ( جسم کی جلد عمر کے ساتھ کیا کچھ کر گزرتی ھے )
گُلاباں مُکھ چے ہنیرے ویکھے ،،،، ( نہایت حسین لوگ ، کیسے بے رنگ ھو جاتے ہیں )
اُچے بولاں نے کنڈے رِسنے ویکھے ، ( کبھی کے کہے اونچے بول ، سامنے آ جاتے ہیں )
وکھرا نظر آنواں ، اے سراب کھا وینا اے !
جینیوؑں ای قبر چے لاہ وینا اے ،
" شام " نیویں پیراں بُوے آ بیٹھی اے ، ( پچھلی عمر میں اب خاتمے کا خوف ھے )
پِچھاں مُڑنے نا عذاب وی کھا وینا اے !!! ( اگلی دنیا میں تو لازما" جانا ھے لیکن یہ سب اچھا نہیں لگتا)
( منیرہ قریشی ،2014 ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں