پیر، 30 جولائی، 2018

" یہ گوری قومیں "

" یہ گوری قومیں "
جانی انجانی اجنبی دنیائیں
یہاں عجب نسل بَس رہی ہے
اِن کے ہاتھوں کی ٹھنڈک
اور لبوں کا سکوت ،،،
ایسا، کہ کچھ بھی نہ کہا اور سب کہہ بھی گۓ
آسیب ذدہ گھروں کے مکیں
چہرے پہ چہرہ سجاۓ
بے نیازی کی بُکل اوڑھے
قریب سے گزرتی یہ مشینیں
جیسے وقت کے کوڑے کے غلام !!!۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں