اتوار، 21 اکتوبر، 2018

"اِک پرِ خیال" (17)۔


"اِک پرِ خیال"
'بند روزن ' (17)۔
اپنی ذات کے بند روزن کھولیۓ ، ورنہ اندر کی گھُٹی فضا ، متعفن اور بےزار رویہ بندے کو جیتے جی قبر میں اتار ڈالتا ہے ،، دوسرے کو بھی اور خود کو بھی ۔ اپنی زندگی کا سنہری دور اسی کُڑھن ،، جلن ، میں نہ گزاریۓ ،، ابھی اسی وقت سوچ بدل ڈالیۓ ،، کیوں کہ آپ کی ہر ایک سے نفرت اور صرف اپنی ذات سے محبت اور صرف چند لوگوں سے اُلفت آپ کو محدود کر رہا ہے ۔ ابھی کے ابھی اپنا جائزہ لیجۓ ، باہر کھڑا ، بہاریہ پیغام دینے والا قاصد آوازیں لگا رہا ہے ، اس نے آپ کو مسکراہٹ کا خط پہنچانا ہے ، اونچا قہقہہ لگانے کا نسخہ دینا ہے ، جسے آپ بھول چکے ہیں آپ کے منہ میں مصری کی ڈلیاں بھرنے کے لیۓ بھری تھیلی اُٹھا رکھی ہے ،، باہر جائیں تو سہی !! اپنی ذات کے سب غیر ضروری روزن ، "ہمت" کے سیمنٹ سے بند کر دیں ،،، اور اُن دروازوں ، کھڑکیوں ، اور روزن کو کھول دیں ، جو سورج کی نرم روشنی اور نرم گرمائش کے مکسچر میں گھُلی " رنگ روغن" کرنے کے والا آپ کے باہر آنے کا منتظر ہے۔
وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا ، جو کرنا ہے ، کر ڈالیۓ ،،،جو کہنا ہے کہہ دیجیۓ ،،،، کہ پھر سفید سَر کے ساتھ ، یہ کہتے ہوۓ آخری دور گزرے ، " کسی نے کچھ پو چھا ہی نہیں مجھ سے ،،،۔میرا تو دل تھا ، یہ قدم اُٹھانے کا ، لیکن ،،،مجھے تو لگا کہ ، مجھ میں یہ گُن ہی نہیں تھا ،،، آہ مگر اب کیا فائدہ ،،،،،،،،،،،،،، وغیرہ 
تَو گویا آپ نے زندگی ، کسی گاۓ ، بکری جیسی کھونٹے کے گرد پھرتے گزارنی ہے ، تَؤ گویا آپ نے زندگی خود اپنی پُوجا کرتے گزارنی ہے ،،،۔
تَو گویا ، آپ نے سوچنے اور سیڑھی پر چڑھنے کے عمل کو نہیں ،، صرف اُترنے کے عمل کو اپنانا ہے ،،،،،۔
۔"" قسمت ایک بار نہیں" بار بار بھی " دستک دیتی ہے، آپ نے بڑھ کر ابھی   دروازہ نہ کھولا ، تو قدرت بھی پوچھیت کے سخت عذاب سے گزار سکتی ہے ،کہ میَں نے تجھے کئی مواقع دیۓ تھے ،لیکن تم اپنے خالق پر بھروسے کی صفت سے عاری رہۓ ، متقی پرہیزگار نہ سہی ، شکرگزار ہی بن جاؤ ، کہ جو جسمانی ، ذہنی ، مالی صلاحتیں ملی ہیں ، انہی کی شکرگزاری سے اللہ منفی سوچوں کو ہٹا دیتا ہے ""۔
( منیرہ قریشی 21 اکتوبر 2018ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں