جمعرات، 11 مئی، 2017

" کھنڈرات "

" کھنڈرات " 
کھنڈرات تکتے تکتے 
!!!کچھ مُردہ لوگوں کے زندہ کارنامے تھے یہاں وہاں
کچھ ترتیب سے اور کچھ بےترتیب سے بکھرےیہاں وہاں 
کچھ گلیاں ،کچھ محل ِ کچھ بازار بھی !
اور عدالتیں بھی لگتی تھیں ، وہاں
کیا عجب لوگ تھے ، پانی مقطر کر کے پیتے تھے
کتنے پُرسکون گھرانے تھے د یوار در دیوار !
یکدم زماں و مکاں کی قید سے چھوٹ کر
جانے کہاں گۓ یہ ذہین و حسین لوگ !
دل ڈول سا گیا ،،،،
ذہن پہ چھا گۓ ملگجے اندھیرے
ہم پیاسے ہوگئے ،،،،،،
اور لوٹ آۓ
اپنی ہنستی مسکراتی فانی دُنیا میں !!
( منیرہ قریشی ، ستمبر 1974 واہ کینٹ )
( اور مدت بعد آج کا مضمون تاریخ بھی شاید ایسے ہی خیالات کے تحت لکھا گیا )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں