ہفتہ، 20 مئی، 2017

" سُود و زیاں"

" سُود و زیاں "
شُبہاتِ سماعت و بَصرہیں
کشاکشِ نفس ہے برپا
بہ ظاہر فضا ہے ساکن 
کیوں کہ ،،،،،،
رموزِنبض جانتا ہے
کب ، کس نے ، کس کی کلائی پکڑنی ہے ،
کب ، زبان کے کیکٹس کُھبنے ہیں ، اور
بد ن اور زندگی کو چھیدنا ہے
اس لۓ کہ ،،،،،
جہالتِ آتش فشا ں پھٹ چکا !
رشتہء انساں،نظرِ شُبہات ہو چلے
 شک" کا الاؤ رسنے لگا ہے"
اُ ٹھو! کہ تربیتِ انساں ناپید ہو چلی
اُٹھو ! کہ " چَھتر " لوگ خاموش ہو چلے
اور خاموشی میں طوفا ن ہے
ایسا نہ ہو کہ ،،،،،،
محفوظ پناہ گاہیں ، غیرمحفوظ ہو جائیں
شُبہاتِ سماعت و بصر شک کی ذد میں آجائیں
شہر سے نکل چلو ، لوگو
!!!اُلٹی گنتی گننے کا آوازہ آ چکا لوگو
( منیرہ قریشی ، جنوری 2017ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں