منگل، 2 مئی، 2017

" بارش"

" بارش"
قطرے گرے جب زمیں پر 
ستارے سے ضم ہوتے رہے باہم
قطرے گرے جب زمیں پر 
اور پہنچے دھرتی کے دل تک 
سبزے نے سَر اُٹھا کرپلکوں پر سجا لیا
قطرے گرے جب گالوں پر
قد رت نے بڑھ کر ہاتھوں میں تھام لیا
پہنچے جو دل کی دھرتی تک
دُنیا ،،،، بے معنی ھو گئی
معمولاتِ عذاب و ثواب ،،،
قطروں کی زد میں بہہ گئے
( منیرہ قریشی ستمبر 2016ء واہ کینٹ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں