جمعرات، 18 مئی، 2017

"چھڑے حروف"


کبھی کبھی کچھ تحریریں ایسی ہوتی ہیں جو ہمارے دل و دماغ کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہیں ! ہم اپنی ذاتی ڈائری کا وہ صفحہ جب بھی کھولتے ہیں تو دل کی کیفیت بعینہ وہی ہو جاتی ھے ۔ جب وہ تحریر پہلی مرتبہ پڑھی ہوتی ہے۔ آنکھیں خواہ مخواہ نم ہو جاتیں ہیں اور دل دنیا بنانے والے کی محبت سے سرشار ہو ہو جاتا ہے۔ 
یہ چھوٹا سا پیرا میں نے ایک سکین کی گئی کتاب کے چند صفحات میں سے نوٹ کیا تھا کتاب کانام ہے "یادوں کی دھول" جس کے مصنف ہیں " ابوالعجاز حفیظ صدیقی " اب یہ کتاب صرف چند صفحات پر باقی رہ گئی ہے جسے " بر خوردار راشد اشرف " نے سکین کر کے محفوظ کرلیا تھا۔
" ؎ کوڑی نِم نوں پتاسے لگدے ،، ویڑے چھَڑیاں دے "
۔( نیم جیسے کڑوے درخت پر پتاشے جیسی میٹھاس ممکن ھے اگر کلمہ کے ماننے والے اور نبیﷺ کے چاہنے والے اپنے عشق میں خا لص ہیں)۔
بغیر نقطے کے حروف کو پنجابی میں " چھِڑے" (خالی) حروف کہا جاتا ہے۔الف اور م اللہ اور محمدﷺ بھی چَھڑے حروف ہیں۔بلکہ پورا کلمہ غیرمنقوطہ (خالی )ہے۔تمام اُمور جنھیں ہم ناممکن سمجھتے ہیں ،اللہ اور محمدﷺکے ہاں ممکن ہیں۔ اللہ اور رسولﷺ کے ہاں کڑوی نیم کو پتاشے جیسا میٹھا پھل لگ سکتا ہے۔بلکہ لگتا ہے۔
کلمہ طیبہ کے دو حصے ہیں ۔ دونوں حصوں میں حروف کی تعداد بارہ ، بارہ ہے اور نقطے کے بغیر ،،، پہلا حصہ زندگی کا مقصد بتاتا ہے اور دوسرا طرزِ زندگی سکھاتا ہے ،، نقطے نہ ہونے کی حکمت یہ ہے کہ ایک نقطے برابر بھی اللہ کے ساتھ کوئی شریک نہیں ، اور نبیﷺ کے قول وفعل سے آگے کچھ نہیں۔
( صدیقی صاحب کے لۓ جزاک اللہ )
( منیرہ قریشی 2009 ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں