پیر، 10 اپریل، 2017

" سمت "

" سمت "
لفظوں کی مٹھی بھر کرچیاں پھینک کر 
وہ زندگی نارمل انداز میں بسر کرنے لگا ،
تب وہ نوکیلی کرچیاں !
میں اپنے چہرے سے ،
اپنے اندر سے احتیاط سے نکالتی رہی
حتیٰ کہ میری آنکھیں سفیدہو گئیں !
میں بنا روشنی کے ،،،،،
محسوسات کے سہارے ،
ٹٹول کر کرچیاں نکالتی رہی 
مگر ،،، اب میں بھول گئی  ہوں
نوکیلے لفظوں کی کرچیاں میرے کس جانب ہیں
اسی لیے آج اتنی مدت سے
میں نے کوئی قدم نہیں اُٹھایا
!!کوئی سمت نہیں بدلی
،،،،،،،کیا معلوم
کرچیاں کس جانب ہوں ؟
!!اور مجھے پھر لہو لہو کر دیں
( منیرہ قریشی ، 1988ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں