اتوار، 9 اپریل، 2017

"محاسبہ "

"محاسبہ "
یہ سورج چاند تارے ،
یہ پہاڑ ، صحرا ، دریا سارے 
یہ سانس لیتی کائنات ،،،
مسخر کر دی  ہے خالق و مالک نے 
مگر ترقی کے منہ زور گھوڑے پر وہی بیٹھا ،
لگامیں اسی کے قابو آئیں ،،،
سرکش مظاہر اُسی کے تابع  ہوۓ
جہدِمسلسل کا سبق جس نے پڑھا
اور ہم ،،، کہاں اٹک گئے ہیں !
ناک سے نفرتوں کی سانسیں نکالتے
" میں " کی جنگ جیتنے کے چکر میں !
نہ جانے کتنی صدیاں گنوا  ڈالیں
شِرک نہ کرنے کے" زعم " نے
نہ جانے کتنے شِرک کروا ڈالے
زمانہ چال قیامت کی چل گیا ،،،
!!!اور ہم قد م ٹاپتے رہ  گئے
( منیرہ قریشی ، 2014 ء مانچسٹر )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں