اتوار، 23 اپریل، 2017

"انتظار" ( چھوٹی چھوٹی خوشیوں کا )۔

انتظار" ( چھوٹی چھوٹی خوشیوں کا )۔"
ضبط کے بندھن میں ،،،،
رنگین ربن ہیں کلائیوں میں 
بالوں میں لہریں ہی لہریں
سوچ میں موتیے کی خوشبو
دل ،،، تو آویزوں میں ہے جھولتا
سماعت کامل " کان " بن چکی
لیکن کب ،،،،،،،،؟
آخر کب تک ،،،،،،؟
!!دل چاہتا ہے
پاؤں کی چاپ ، بہ آواز ہو
کھنکتے برتنوں کے درمیاں ، دبی ہنسی ہو
میٹھی آوازیں ہوں، بھلے مصنوعی ہو!
دعائیں چوٹی پر بیٹھ جائیں ،،،( کاش )۔
زندگی کے سٹیج کا پردہ ہٹے ،،،
سامنے محض ! منظرِِ دل پذیر  ہو
اور منتظر نگاہوں کا انتظار بھی ختم ہو
( اگر آپ کی زندگیوں میں تھوڑی سی بھی خوشییوں نےبسیرا کیا تھا ،،، یا ھے تو ہر لمحہ سجدہؑ شکر ادا کرتےرہیں ، کیوں کہ کچھ لوگ بےحد چھوٹی اور بےضررخوشیوں کے لیے ترستے اور منتظر رہتے ہیں )۔
( منیرہ قریشی 23 اپریل 2017ء)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں