جمعہ، 21 اپریل، 2017

"مُٹھی بھر دُھول"

"مُٹھی بھر دُھول"
میرے جیسے کئی آۓ کئی گئے 
آنکھوں میں سپنے،
ہونٹوں پہ نغمے ،
انگلیاں رقصاں ،
پاؤں میں تیزیاں ،
میں ہوں فا تح،،،،!
جذبوں کا، عقل کا ، فہم و دانش کا
چوٹیاں سَر کرنی ہیں ، خود کو منوانا ہے
دھا ک ہے چہار سُو
بہ زَعمِ خود ، دلاوری ، ناموری
زندگی بس کامیابی ، کامرانی ،
مگر ،،،،
پھر صُبح ہوئی پھر شام ہوئی
زندگی تمام ہوئی
گھنٹا بج اُٹھا ، مراجعت کا ،،،
میرے جیسے  کئی آۓ کئی   گئے
نہ نام رہا ، نہ ناموری رہی ،،،!
اِک مُٹھی دھول  ہے ، مگر کہاں کہاں
!!!نا معلوم ، نامعلوم ،،، معدُوم ، معدُوم
( منیرہ قریشی ، 2016 ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں